سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کیخلاف پشاور ہائیکورٹ میں آج سماعت

سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کیخلاف پشاور ہائیکورٹ میں آج سماعت

پشاور: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو دینے کے خلاف کیس کی سماعت آج  پشاور ہائیکورٹ میں ہوگی۔ عدالت نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے سے روکا ہوا ہے۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ آج سماعت کرے گا۔  عدالت نے الیکشن کمیشن سے آج جواب  طلب کر رکھا ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کو نوٹس جاری کیا ہے  کہ وہ آئندہ سماعت پر عدالت کی معاونت کریں۔

گزشتہ روز سماعت کے دوران  جسٹس اشتیاق ابراہیم نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل سے استفسار کیا تھا  کہ کیا مخصوص نشستوں کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے، عدالت فیصلہ معطل کرنے کا اختیار رکھتی ہے؟ کیا آپ کی رٹ صوبائی اسمبلی کی حد تک ہے یا قومی اسمبلی بھی شامل ہے۔ عدالت نے سنی ا تحاد کونسل کی نشستیں دوسر ی جماعتوں کو الا ت کرنے کےحوالے سے 6سوالات کے جوابات بھی فریقین سے مانگ لیے ہیں۔

دوران سماعت سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے باقی جماعتوں میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کی ہے جو آئینی وقانونی طور پر غلط ہے۔

دوران سماعت انکے وکلاءقاضی محمد انور،شاہ فیصل اتمانخیل اور چنگیز خان عدالت میں پیش ہوئے ۔ درخواست گزار کے وکلاءنے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی سے بلے کا نشان لینے کے باعث 8فروری کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے امیدواروں نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑااوربھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تاہم آئینی تقاضا پورا کرنے کیلئے پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔

قاضی انور ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کیلئے آئین کا آرٹیکل 51 کا سیکشن 3 موجود ہے، صوبائی اسمبلی آرٹیکل 106 کے تحت صوبائی اسمبلی کا طریقہ کار بھی موجود ہے۔انہوں نے بتایا کہ کے پی اسمبلی میں جنرل سیٹیں 115ہیں جن میں خواتین کی مخصوص نشستیں26اور اقلیت کی 4 ہیں ۔اس طرح کے پی اسمبلی میں آزاد ارکان کی تعداد 98 جبکہ دیگر جماعتوں کی کل 17نشستیں ہیں۔

اس موقع پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسارکیاکہ کیا یہ درخواست خیبر پختونخوا اسمبلی کی حد تک ہے یا پھر پورے ملک کیلئے ہے؟ قاضی انورایڈوکیٹ نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کا ایک ہی فیصلہ ہے جو پورے ملک کیلئے ہے،الیکشن کمیشن کے فیصلے کےخلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ دیگر جماعتوں کو بقایا نشستوں کی تقسیم کی اجازت آئین نے نہیں دی۔ 
 
 

مصنف کے بارے میں