الیکٹرک سکوٹرز کیلئے بیٹری سوئیپنگ نیٹ ورک قائم

 الیکٹرک سکوٹرز کیلئے بیٹری سوئیپنگ نیٹ ورک قائم
سورس: File

اسلام آباد: الیکٹرک سکوٹر بنانے والی کمپنی ایزی بائیک نے راولپنڈی اسلام آباد کے 40 مختلف مقامات پر بیٹری سوئیپنگ سنٹر قائم کر دیئے ہیں۔ ان سوئیپنگ سنٹرز سے الیکٹرک بائیک استعمال کرنے والے شہری نہایت کم قیمت پر الیکٹرک سکوٹر کی بیٹری تبدیل کراسکیں گے۔

اس حوالے سے منعقدہ تقریب میں معروف سیاستدان سینیٹر ظفراللہ خان، آمنہ شیخ، زہرہ فاطمی کے علاوہ مختلف یونیورسٹییز کے وائس چانسلرز، صحافیوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

بیٹری سوئیپنگ نیٹ ورک کے حوالے سے منعقدہ خصوصی تقریب کے مہمان خصوصی معروف سیاستدان بیرسٹر ظفراللہ خان نے کہا کہ پاکستان میں الیکٹرک سکوٹرز کی مینوفیکچرنگ کا آغاز انتہائی خوش آئند ہے۔ الیکٹرک سکوٹرز سے جہاں آلودگی کم کرنے میں مدد ملے گی وہیں لوگوں کو سستی سواری بھی میسر آئے گی۔ 

انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ٹریفک کے شور اور دھوئیں سے پھیلنے والی بیماریوں  جیسے چیلنجز پر قابو پانے کے لئے الیٹکرک سکوٹرز کی ایجاد ایک اہم انقلاب ہے اور اسلام آباد جیسے شہر میں اس انڈسٹری کے قیام اور دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ پیشرفت انتہائی خوش آئند ہے۔ 

اس موقع پر ایزی بائیک کے بانی علی معین اور محمدہادی نے کہا کہ پاکستان میں الیکٹرک بائیک کی مینوفیکچرنگ اور بیٹری سوئیپنگ نیٹ ورک کے قیام کا عمل ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آٹو انڈسٹری دنیا بھر میں ماحول دوست گرین ٹیکنالوجی کی جانب مائل ہو رہی ہے، دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ماحول دوست سکوٹرز آنے والے وقت میں سفر کے لئے پہلا انتخاب بن جائیں گے۔الیکٹرک سکوٹر کسی اور قسم کے انجن سے چلنے والے سکوٹر سے زیادہ ماحول دوست ہیں۔


 انہوں نے بیٹری سوئیپنگ نیٹ ورک کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ بیٹریاں نیو انرجی وہیکلز کا سب سے مہنگا حصہ ہوتی ہیں، بجلی کے بحران کے سبب بیٹری چارجنگ ایک اہم ایشو ہوتا ہے تاہم اسلام آباد میں ایزی بائیک کےسوئیپنگ نیٹ ورک کے ذریعے الیکٹرک سکوٹر استعمال کرنے والوں کا یہ مسئلہ ختم ہو جائے گا۔ 


 ایزی بائیک کے بانی علی معین اور محمدہادی نےکہا کہ یاد رہے کہ الیکٹرک سکوٹر کسی بھی رفتار پر بہت خاموش رہتی ہیں۔ اپنی انتہائی رفتار پر بھی یہ بہت کم ہوا کا اخراج کرتی ہیں اور انہیں ڈرائیو کرنا اور ان میں سفر کرنا بہترین ہے۔

مصنف کے بارے میں