جلسے اور جلوسوں سے حکومتیں نہیں جاتیں، شبلی فراز

جلسے اور جلوسوں سے حکومتیں نہیں جاتیں، شبلی فراز
کیپشن: جلسے اور جلوسوں سے حکومتیں نہیں جاتیں، شبلی فراز
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے شبلی فراز نے کہا ہے کہ اپوزیشن اس وقت عوام کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کر رہی ہے اور لاہور کو میری درخواست ہے کہ ان کے جھوٹ اور فریب میں نہ آئیں جبکہ نو سربازوں سے دور رہیں اور صرف ان کا ایمان پیسہ ہی ہے۔

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بیان پر ردعمل ہوتے شبلی فراز نے کہا اپوزیشن سب کچھ اپنی ہی مرضی کے مطابق دیکھنے کی خواہش مند ہے لیکن ہم اقتدار نہیں بلکہ ملک کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ مسلسل حکمرانی کرنے والوں کو ہارنے پر دھاندلی ان کو یاد آ گئی ہے۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن جتنی جلسے کر لے ان کو این آر او نہیں ملنے والا اور ہمارا لیڈر کرپشن نہیں کرتا اور نہ ہی کسی کو کرنے دیتا ہے۔ اپوزیشن نے جو کچھ کیا ہے اب اس کو ٹھیک کرنے میں اگلے دس سے پندرہ برس لگیں گے کیونکہ انھیں لوگوں نے پاکستان کو تباہ کیا اور اب دوبارہ سے لوٹ مار کا دور چاہتے ہیں۔ جلسے اور جلوسوں سے حکومتیں نہیں جاتیں اور اگر جاتی بھی ہیں تو جلسے، جلوس کرنے والوں کے ہاتھ کچھ نہیں آتا۔ 

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے اپوزیشن کو سیاسی پناہ گزین قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے خاندان کے لئے جائیدادیں بنائیں اور یہی مریم نواز کہتی ہیں تھیں اور میری لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں ہے۔

انہوں نے وبا کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا اس وبا کی وجہ سے امریکا ، بھارت اور یورپ کی اکانومی تباہ ہو رہی ہے لیکن پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور افغان صدر نے بھی اس صورت حال کے باوجود پہلی دفعہ پاکستان کے کردار کو سراہا جبکہ ہم داخلی اور بیرونی طور پر مسائل کو کامیابی سے حل کر رہے ہیں لیکن دوسری طرف غیر ذمہ دارانہ طور پر اپوزیشن جمہوری حکومت کو ختم کرنے کی باتیں کر رہی ہے۔ 

شبلی فراز نے کہا معیشت بڑی مشکلوں سے اپنے پاوں پر کھڑی ہوئی ہے جبکہ چینی اور آٹے کی بھی قیمت کم ہو رہی ہیں۔ اگر سندھ حکومت بروقت گندم ریلیز کرتی تو مزید مہنگائی کم ہوتی اور اس کے علاوہ انڈسٹریل گروتھ بھی بڑھ رہی ہے۔ 

انہوں نے پی ڈی ایم سربراہ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے پوری سیاست میں اسلام کی کیا خدمت کی ہے اور وہ کشمیر کمیٹی کے تیس سال تک چیئرمین بنے رہے اور انہوں نے کشمیر کے لیئے کیا کیا ہے۔ دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا اور آج پھر سے کشمیر کا ایشو دوبارہ زندہ ہو گیا ہے۔ اسلامی تعاون کی تنظیم میں بھی پہلی بار مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قرارداد پاس ہوئی اور وزیراعظم عمران خان نے مدلل طریقے سے دنیا میں اسلامو فوبیا کا معاملہ بھی اٹھایا۔