اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر عون عباس بپی کو پروڈکشن آرڈر پر سینیٹ میں پیش کیا گیا، جبکہ سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ کرنے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہوا، جس میں عون عباس بپی کو پروڈکشن آرڈر کے تحت ایوان میں پیش کیا گیا، لیکن سینیٹر اعجاز چوہدری کو پیش نہ کرنے پر پی ٹی آئی نے شدید احتجاج کیا۔ عون عباس بپی نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپنی گرفتاری کی تفصیلات شیئر کیں اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کوشکریہ ادا کیا۔
عون عباس بپی نے کہا کہ 8 مارچ کو ان کے گھر پر 20 افراد داخل ہوئے، فیکٹری پر چھاپہ مارا گیا اور انہیں زدوکوب کر کے موبائل فون چھینے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں جج نے ان سے پوچھا کہ ان پر کس کیس کا الزام ہے، اور انہیں غیر قانونی شکار کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں سینیٹ میں پیش کیے جانے کی خوشی تو ہے، مگر افسوس اس بات پر ہے کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر آج بھی عمل نہیں کیا گیا۔ عون عباس بپی نے اس معاملے کو سینیٹ کے پروڈکشن آرڈرز کے مذاق کے طور پر پیش کیا۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ وہ اپنے پروڈکشن آرڈر منسوخ کرنے کی درخواست کرتے ہیں اور جیل واپس جانے کے خواہش مند ہیں، بشرطیکہ اعجاز چوہدری کو پروڈکشن آرڈر پر پیش کیا جائے۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اعجاز چوہدری اور عون عباس بپی دونوں کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے گئے تھے، تاہم اعجاز چوہدری کو پیش نہ کرنے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔