پاکستان بار کونسل کا ملک بھر میں کل ہڑتال کا اعلان

پاکستان بار کونسل کا ملک بھر میں کل ہڑتال کا اعلان

لاہور:پاکستان بار کونسل نے ملک بھر میں کل ہڑتال کا اعلان کر دیا۔احسن بھون ممبر پاکستان بار کونسل نے لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدر منیر بھٹی کے ہمرا  گفتگو میں کہا کہ سیشن عدالتوں کی منتقلی اور پولیس تشدد کے خلاف کل ہڑتال کریں گئے۔

سول عدالتوں کی تقسیم اور وکلا پر دہشتگری کے مقدمات کے خلاف لاہور بار ایسوسی ایشن کی ریلی پر پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ  کی اور واٹرکینن کا استعمال بھی کیا۔

لاہور بار کے رہنماؤں کے ساتھ ایس ایس پی آپریشنز کے ساتھ مذاکرات کی کوشش کی، مزاکران کے دوران سابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے  کہا پولیس یک طرفہ کارروائی نہ کارروائی نہ کرے، وکلاء کو ہائیکورٹ میں اندر آنے دیں۔ احسن بھون نے ڈی ایس پی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وکلا ہائیکورٹ میں توڑ پھوڑ نہیں کرینگے ،آپ چیف جسٹس کے کہنے پر وکلاء پر تشدد نہ کریں ،آپ اپنے سینئرز کو یہ بتا دیں، آپ اور ہم نے اکٹھے رہنا اور چلنا ہے۔ یہ کہتے ہی احسن بھون لاہور بار کے احتجاجی وکلاء سے بات کرنےچلے گئے۔

اس حوالے سے لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ لاہور پولیس سرکاری املاک اور شہریوں کی حفاظت کیلئے الرٹ ہے، جلاؤ گھراؤ اور توڑ پھوڑ کی کال دی گئی تھی،پولیس نے ہائی کورٹ کے احاطہ کے اندر لاء اینڈ آرڈ کی صورتحال برقرار رکھی،وکیلوں کی طرف سے لاہور پولیس پر پتھراؤں اور لاٹھی چارج کیا گیا،  وکلاء کے پتھراؤں  اور لاٹھی چارج سے ایس پی ماڈل ٹاؤن،ایس ایچ او اور متعدد جوان زخمی ہوئے۔

اس سے قبل لاہور بار ایسوسی ایشن کی ریلی لاہور ہائی کورٹ پہنچی اور عمارت  میں داخلے کی کوشش کی، پولیس نے احتجاج کرنے والے کئی وکلا کو گرفتار کرلیا۔پولیس کی بھاری نفری نے لاہور ہائی کورٹ کی عمارت کا مرکزی دروازہ بندکردیا اور رکاوٹیں رکاوٹیں کھڑی کردیں۔سول بار اور لاہور ہائی کورٹ بار کے اطراف اور احاطے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، لاہور ہائیکورٹ کے داخلی اور خارجی راستے بند کر دیئے گئے ہیں۔

لاہورہائی کورٹ کے باہر پولیس اور وکلا کی آپس میں دھکم پیل جاری رہا جس دوران پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج شروع کیا جبکہ واٹرکینن کا استعمال بھی کیا گیا۔

مال روڈ جی پی او چوک احتجاج کے باعث ہائیکورٹ چوک، استنبول چوک سے جی پی او چوک ڈائیورشن لگا دی گئی، سی ٹی او لاہور کے حکم پر ڈی ایس پی کینٹ اضافی نفری کے ہمراہ موجود، ہوں اور ٹریفک کو متبادل راستوں پر ڈائیورٹ کروا دیا گیا ہے۔  مزید براں قریب میں واقع اورنج لائن ٹرین میں موجود مسافروں اور وکلا نے بھاگ کر خود کے بچایا۔

خیال رہے کہ وکلا کا کہنا ہے کہ سول کورٹ  تقسیم کا نوٹیفکیشن جب تک  واپس نہیں لیا جائے  گا احتجاج جاری رہے گا۔ 

مصنف کے بارے میں