امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کیلئے پیش کی گئی قرارداد ویٹو کر دی

امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کیلئے پیش کی گئی قرارداد ویٹو کر دی

یو یارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی کیلئے پیش کی گئی قرارداد امریکا نے ویٹو کر دی۔

15 رکنی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد  پر 13 ممالک نے حمایت میں ووٹ دیے جبکہ  برطانیہ ووٹنگ کے عمل سے باہر رہا اور  امریکا نے قرارداد  ویٹو کر دی۔ 

اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ قرارداد کا ڈرافٹ غیر متوازن ہونے کے علاوہ حقیقت سے ہم آہنگ نہیں ہے اس قرارداد سے معاملے کا کوئی ٹھوس حل نہیں نکل سکتا، امریکا اس مسئلے میں دیرپا قیام امن کی بھرپور حمایت کرتا ہے جس سے دونوں فریق یعنی اسرائیلی اور فلسطینی ایک دوسرے کے ساتھ امن اور سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔ 

انہوں نے  قرارداد کو بہتر بنانے کیلئے اس میں حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کی مذمت کو شامل کرنے کی تجویز دی جس میں 1200 اسرائیلی ہلاک اور 240 سے زائد یرغمالی بنالیے گئے تھے۔

رابرٹ وڈ کا مزید  کہنا تھا کہ ہم اس قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتے جو غیر پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے اس سے صرف اک نئی جنگ کا بیج بویا جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ اس سےپہلے امریکا نے اکتوبر میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ جنگ بندی کیلئے برازیل کی قرارداد کو بھی ویٹو کر دیا تھا، جس میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور انسانی امداد کی ترسیل کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مصنف کے بارے میں