عسکریت پسندوں کو شناختی کارڈ کا اجرا، نادرا کے 2 اہم افسر گرفتار  

Identity cards issued to militants, 2 key NADRA officers arrested
کیپشن: فائل فوٹو

کراچی: عسکریت پسندوں کو شناختی کارڈز جاری کرنے پر نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے دو افسروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گرفتار افراد نادرا میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے اہم عہدوں پر براجمان تھے، ان کیساتھ ایک ایجنٹ کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

ان پر الزام ہے کہ ان افسروں نے ناجائز فائدے حاصل کرنے کیلئے یہ جرم کیا اور ملک کی سیکیورٹی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

ان افسران کو گرفتار کرنے کی تصدیق فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی کے ڈائریکٹر عامر فاروقی نے ایک پریس کانفرنس میں کی ہے کہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے دو افسران کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو گرفتار کیا جا چکا ہے، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے عسکریت پسندوں کو شناختی کارڈز بنا کر دیئے۔

ذرائریکٹر فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ نادرا کے ان ملازمین نے مالی فوائد حاصل کرنے کیلئے کالعدم تنظیموں، بلوچ قومی پرستوں، القاعدہ اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ لوگوں کے شناختی کارڈز بنائے۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا کہ کراچی کے علاقے صفورہ میں ہونے والے بم دھماکے کے مرکزی ملزم عمران علی جو اصل میں انڈین شہری ہے، اس کے پاس بھی پاکستانی شناختی کارڈ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی قونصلیٹ پر حملے کے مرتکب دہشتگردوں نے بھی اپنی شناخت تبدیل کرا کے پاکستانی شناختی کارڈز حاصل کر رکھے تھے۔

ایف آئی اے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اس بات کے بھی ثبوت موجود ہیں کہ اللہ نذر نامی شخص جو کہ بلوچ عسکری گروہ کا سربراہ ہے، اس نے بھی نادار سے اپنا شناختی کارڈ بنوایا تھا۔

عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ سندھ میں نادرا کے ملازمین نے معاونت کی تاکہ دہشتگرد پاکستان کا شناختی کارڈ حاصل کر سکیں۔

انہوں نے مزید چونکا کر دینے والے انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں نے نادرا کے نظام کو متاثر کر دیا ہے۔ شناختی کارڈز بنانے والے نادرا کے اس گروہ میں ڈپٹی ڈائریکٹر اور دیگر عملہ بھی شامل ہے۔

یہ بات ذہن میں رہے کہ دہشتگردوں کے پاکستان شناختی کارڈ بنانے اور اس میں ملوث نادرا ملازمین پہلی بار ملوث نہیں پائے گئے ہیں، اس سے قبل بھی ایسے متعدد واقعات آشکار ہونے پر متعدد گرفتاریاں کی جا چکی ہیں۔