کے پی انسداد منشیات قانون کیخلاف کیس میں وفاقی حکومت کی جانب سے بینچ پر اعتراض مسترد

کے پی انسداد منشیات قانون کیخلاف کیس میں وفاقی حکومت کی جانب سے بینچ پر اعتراض مسترد

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کے پی انسداد منشیات قانون سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت کی جانب سے بینچ پر اعتراض مسترد کر دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہر کیس میں لارجر بینچ بنانے کا نہ کہیں۔ 

وفاقی حکومت کی کے پی انسداد منشیات قانون کیخلاف درخواست پر جسٹس منصور علی شاہ پر مشمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی ۔

وفاقی حکومت کی کے پی انسداد منشیات قانون کیخلاف درخواست پر جسٹس منصور علی شاہ پر مشمل تین رکنی بینچ پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اعتراض کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت آئینی تشریح کا مقدمہ پانچ رکنی بینچ سن سکتا ہے، یہ آئین کے آرٹیکل 143 کی تشریح کا کیس ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ  نے وفاقی حکومت کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہر کیس تو پانچ رکنی بنچ کو نہ بھیجنے کا کہیں، آرٹیکل 143 کی پہلے بھی کئی مرتبہ تشریح ہوچکی ہے، کسی آرٹیکل کی پہلے تشریح نہ ہوئی ہو تو لارجر بنچ کو کیس بھیجا جا سکتا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کے پی حکومت کا بنایا گیا قانون برقرار نہیں رہ سکتا۔

وکیل اے این ایف نے موقف اختیار کیا کہ کے پی حکومت کا بنایا گیا 2019 کا قانون دراصل وفاقی قانون کا ہی کاپی پیسٹ ہے،  کے پی حکومت نے منشیات قانون میں وفاقی قانون کو ہی ختم کر دیا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ  نے ریمارکس دیے کہ کے پی منشیات قانون کے تحت کئی مقدمات چل بھی رہے ہونگے، اگر کے پی قانون کالعدم ہوگیا تو ان مقدمات کا کیا بنے گا؟ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جو اپیلیں زیر سماعت ہیں ان کا کیا ہوگا؟ ایف آئی آر ایک قانون کے تحت ہوئی تو ٹرائل دوسرے کے تحت کیسے ہوگا؟

عدالت نے فریقین کو عدالتی سوالات پر کل تک تیاری کی ہدایت کرتے ہوے سماعت ملتوی کردی ۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے آرٹیکل 184(3) میں کے پی حکومت کا قانون چیلنج کر رکھا ہے۔

مصنف کے بارے میں