احساس سکالرشپ میں پرائیویٹ سیکٹر کوبھی شامل کیا جانا چاہیے: پروفیسر ڈاکٹر چودھری عبد الرحمان

احساس سکالرشپ میں پرائیویٹ سیکٹر کوبھی شامل کیا جانا چاہیے: پروفیسر ڈاکٹر چودھری عبد الرحمان

اسلام آباد(ویب ڈیسک):  ایسوسی ایشن آف پرائیوٹ  سیکٹر یونیورسٹیز  آف پاکستان(ایپسپ) کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر چودھری عبد الرحمان  کا کہنا ہے کہ احساس اسکیم کے تحت جو اسکالر شپ قرض دیئے جارہے ہیں اس میں پرائیویٹ سیکٹر کو بھی شامل کیا جا نا چاہیے، ہم صرف یونیفارم پالیسی چاہتے  ہیں۔
وفاقی دارالحکومت میں منعقدہ  تقریب   سے خطاب میں  پروفیسر ڈاکٹر چودھری عبد الرحمان  نے ایپسپ کے  اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی شعبہ میں بہتری کے لیئے ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ ایسوسی ایشنز کے تمام تر ممبران ادارے نالج اکانومی میں اپنا بھرپور حصہ ڈالیں کیونکہ اس کے بناء ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کے ذریعے ہیومن ریسورسز کو ہیومن کیپٹل میں منتقل ہونا چائیے ۔ ایسوسی ایشن صرف ریگولیٹری معاملات تک نہیں رہے گی بلکہ ریسرچ اور کوالٹی کانفرنسز کروائیں گے۔ پروفیسر ڈاکٹر چودھری عبد الرحمان نے  ایپسپ کے مستقبل کے منصوبہ جات  پر بریف کیا اور بتایا کہ  بین الاقوامی سطح کی ریکٹر کانفرنس کا انعقاد کریں گے۔ انٹر پرینیور ایکسپو کا انعقاد کیا جائے گا ۔ تحقیق اور اعلی تعلیمی معیار کی بہتری پر بھی سیمینار اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔ پاکستان سپر لیگ کی طرز پر انٹر یونیورسٹی کرکٹ لیگ کا انعقاد کریں گے جس میں بین الاقوامی کرکٹرز کو بطور ایمبیسڈر شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ سرکاری جامعات کی طرح نجی جامعات  کو بھی ریسرچ کے لئے فنڈز دیئے جائیں۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ احساس اسکیم کے تحت جو اسکالر شپ قرض دیئے جارہے ہیں اس میں بھی  پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کیا جائے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ پوری دنیا میں ہائیر ایجوکیشن سے ہی  ترقی کی راہیں ہموار ہوئیں ہے ہم بھی ہائیر ایجوکیشن میں ترقی کیئے بغیر کسی شعبے میں آگے نہیں بڑھ سکتے۔  نوجوانوں کو روزگار تلاش کرنے کی بجائے روزگار فراہم کرنے والا بنائیں گے۔ملک کی ترقی میں نالیاں پل سٹرکیں بنانا بھی اہم ہے لیکن تعلیم کی بغیر ترقی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے ملک بھر سے آئے شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کال کو سندھ،اسلام آباد پشاور کی یونیورسٹیوں سے بہترین سپورٹ ملی۔
دوسری جانب  تقریب سے خطاب کرتے ہوئےوزیر اعظم ٹاسک فورس برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے چیئرمین  ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نے کہا  کہ جامعات کی بلند و بالا عمارتیں معنی نہیں رکھتیں بلکہ ذہین دماغ، اچھی فیکلٹی سے ہی بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ انہوں نے تعلیم کے فروغ کے لئے جاری منصوبہ جات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں 600٪ اضافہ ہوا۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو بیشتر پراجیکٹ ملے۔  مستقبل میں سکولوں میں ٹیکنیکل تعلیم سکھائی جائے گی۔اب تجربات کی گنجائش نہیں رہی ۔ انہوں نے کہا کہ پبلک اور پرائیوٹ یونیورسٹیوں کی تفریق سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ پرائیویٹ جامعات کے اسٹوڈنٹس کو  قرض حسنہ کی سہولت  دینے کے لئے خط تحریر کروں گا۔  ملکی ترقی میں نجی اعلیٰ تعلیمی اداروں کا کردار نا قابل فراموش ہے۔ انہوں نے مزید  کہا  کہ ترقی یافتہ ممالک نے تعلیم پر سرمایہ کاری کی اور بہتر ثمر حاصل کیا  ۔ سنگاپور کی ایکسپورٹ اور اس کی یونیورسٹی کی رینکنگ بہترین ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہائر ایجو کیشن کمیشن ایکٹ کے تحت  ادارے کا کردار  معاونت  ہے  ۔ ایچ ای سی کا کام  تعلیمی معیار کو  یقینی بنانا ہے ۔ آج کی دنیا علم کی دنیا ہے اور ترقی کا راز انفرادی قوت میں پوشیدہ ہے۔ انہوں نے  سکول اور کالجز میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئےکہا کہ اگر اس سطح  پر معیاری تعلیم دی جائے گی تو جامعات کو نکھرے ہوئے اسٹوڈنٹس میئسر آئیں گے۔ انہوں نے ہمسایہ ملک چائنہ کی مثال دیتے ہوئےکہا کہ  ہر سال پانچ لاکھ کے لگ بھگ افراد  پی ایچ ڈی کے بعد چائنہ واپس آرہے ہیں جو آنے والے وقت میں انتہائی مثبت نتائج کا سبب بنے گا،ہمیں بھی ہمسایہ ملک سے سبق سیکھتے ہوئے تحقیق پر زور دینا چاہئے۔ انہوں نے ترقی یافتہ ممالک میں تعلیم کی اہمیت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ آسٹریا میں وزیر تعلیم ڈپٹی وزیر اعظم کا عہدے کا حامل ہے۔ انہوں نے شرکاء  کو جامعات میں  آرٹیفشل انٹیلیجنس پر کام کرنے کی تاکید کی ۔ نجی اعلیٰ تعلیمی ادارے باہر کے اچھے کورسز متعارف کروائیں اور بین الاقوامی ویڈیو کانفرنسنگ پر زور دیں۔ اعلیٰ تعلیمی شعبہ کے فروغ کے لئے ورچوئل یونیورسٹی کی طرح آپریٹ کیا جائے۔
  تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر شائستہ سہیل نے ایپسپ کی اعلیٰ تعلیمی شعبہ میں خدمات کو سراہا اور نجی تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ   پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کے لئے  امتیازی پالیسز نہیں ہونگی، دونوں سیکٹرز کے لئے یونیفارم پالیسیاں بنائی جائیں گی اور پرائیوٹ سیکٹر یونیورسٹیز کے اسٹوڈنٹس کو بھی سکالر شپس فراہم کی جائیں گی۔