پاکستان زراعت پر ٹیکس لگائے ، 30 کھرب اکٹھے ہوں گے: عالمی بینک

پاکستان زراعت پر ٹیکس لگائے ، 30 کھرب اکٹھے ہوں گے: عالمی بینک
سورس: File

اسلام آباد: ورلڈ  بینک نے پاکستان سے کہا ہے کہ تنخواہ دار اور غیرتنخواہ دار افراد کی ٹیکس کی حدیں برابر کر دی جائیں۔ ورلڈ بینک کا اندازہ ہے کہ زرعی آمدن اور املاک پر ٹیکس اگر موزوں طریقے سے لگایاجائے تو سالانہ بنیادوں پر اس سے جی ڈی پی کے تین فیصد کے قریب ٹیکس جمع ہوسکتا ہے اور اس سے سالانہ 30 کھرب روپے سے زائد ٹیکس جمع ہوسکتا ہے۔ 

ورلڈبینک کے پاکستان میں چیف اکنامسٹ توبیاس حق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم امیروں اور دولت مندوں پر ٹیکس لگاتے ہوئے غریبوں کو تحفظ دینے کی سفارش کر رہے ہیں، اس موقع پر عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بین ہاسین نے کہا کہ ورلڈ بینک یقیناً کم سے کم موجودہ دہلیز میں تخفیف کی سفارش نہیں کررہا، ہم سفارش کررہے ہیں کہ پاکستان اپنے انکم ٹیکس اسٹرکچر کو سادہ بنائے اور تنخواہ دار اورغیر تنخواہ دار طبقے کےلیے ایک سا ٹیکس نظام مرتب کرے اور ترقی پسندی کو یقینی بنائے۔

سابقہ تجزیے میں عوامی اخراجات پر نظر ثانی کےلیے 2019 کے ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ ایک ریفارم شدہ انکم ٹیکس اسٹرکچر کے حوالے سے تنخواہ دار طبقے کےلیے کم سے کم استثنیٰ کی حدکو شامل کیاجاسکتا ہے لیکن اس تجزیہ میں حالیہ مہنگائی اور لیبر مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا تاکہ کم آمدن کے طبقات متاثر نہ ہوں۔

پاکستان کی ترقی کے اپ ڈیٹ میں سفارشات واضح ہورہی ہیں، البتہ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا عالمی بینک تنخواہ دار اور بغیرتنخواہ والے افراد کےلیے ایک سا انکم ٹیکس اسٹرکچر تجویز کر رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ہاں ایسا ہی ہے۔

ورلڈ بینک رائز ٹو سے پاکستان کےلیے 350 ملین ڈالر کی توقع بھی کررہا ہے تاہم اس کی منظوری کےلیے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کی تاریخ کی ابھی کوئی تصدیق نہیں ہوپائی۔ 

 
سردست تنخواہ دار طبقے کی ٹیکس دہلیز 6 لاکھ روپے سالانہ ہے اور اس سے اوپر تنخواہ پر ٹیکس لیاجاتا ہےجب کہ غیر تنخواہ دار طبقے کےلیے آمدن کی یہ حد 4 لاکھ روپے سالانہ ہے۔

مصنف کے بارے میں