سزا یافتہ  پیش نہیں ہوتے، ان  کی عبوری ضمانت خارج کی جاتی ہے: جج اعجاز بٹر،   چیئرمین پی ٹی آئی کی  7 مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواستیں مسترد

سزا یافتہ  پیش نہیں ہوتے، ان  کی عبوری ضمانت خارج کی جاتی ہے: جج اعجاز بٹر،   چیئرمین پی ٹی آئی کی  7 مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواستیں مسترد
سورس: File

لاہور: انسداددہشتگردی عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانتِں خارج کر دی۔ عدالت نے ملزم کی عدم پیشی پر ضمانتیں خارج کیں۔

انسداددہشتگردی عدالت نے ملزم کی جیل سے طلبی اور عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔  عدالت نے چیئر مین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت کی درخواستیں عدم پیروی کی بنیاد پر عبوری ضمانت کی درخواستیں خارج کیں۔ 

انسداددہشتگردی عدالت کےجج اعجازاحمدبٹرنے محفوظ فیصلہ سنا یا۔  سپیشل پراسکیوٹر سید فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ  جبکہ  پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر  عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔  

بیرسٹر سلمان صفدر  نے عدالت سے استدعا کی کہ  اس ضمانت کو ملتوی کر دیا جائے۔   بیرسٹر سلمان صفدر  نے مزید کہا کہ  قانونی نکتے پر ریسرچ کرنے کیلئے 3 دن کا وقت ملا، اگر عدالت یا پراسکیوٹر مزید مہلت دینے کی مخالفت کرتے ہیں تو دلائل دے دیتا ہوں۔

انسداددہشتگردی عدالت کےجج اعجازاحمدبٹرنےانہیں ہدایت کرتے ہوئے  کہا کہ  آپ میرا حال ہمایوں دلاور جیسا نہ کریں،آپ دلائل شروع کریں۔ جس پر سلما ن صفدر نے کہا کہ  آپ ہمایوں دلاور نہیں ہیں آپ نے ہم پر بہت مہربانیاں کی ہوئی ہیں۔ انہوں نےعدالت سے استدعاکی کہ  چیئرمین تحریک انصاف کی تکنیکی بنیادوں عبوری ضمانت منسوخ نہ کی جائے۔ 

 بیرسٹر سلمان صفدر  نے عدالت کو کہا کہ  عدالتی حکم پر حراستی اور سزا یافتہ ملزمان روانہ پیش کئے جاتے ہیں، درخواستگزار کو بھی جیل سے طلب کر لیا جائے۔  جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ سزا یافتہ نہیں پیش ہوتے، سزا یافتہ کی عبوری ضمانت خارج کر دی جاتی ہے۔  

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ 50 اوور پراسکیوشن اور ڈیفنس سائڈ کو برابر کھیلنے کا موقع دیا جائے۔ سپریم کورٹ نے 24 اگست تک چیئرمین تحریک انصاف کو کسی نئے مقدمہ میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔  چیئرمین تحریک انصاف اس عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔ 

 جج اعجاز نے ریمارکس دیئے کہ جب آپ کے موکل باہر تھے تو عدالت آتے ہی نہیں تھے۔ آپ تو کسی ایم پی اے، ایم این اے کے پروڈکشن آرڈز ہی جاری نہیں کرتے تھے۔ 

 سپیشل پراسکیوٹر سید فرہاد علی شاہ   کی جانب سے کہا گیا کہ قانونی طریقہ کار ایسا کوئی بھی موجود نہیں جس کے تحت کسی سزا یافتہ کو عبوری ضمانت کیلئے عدالت میں پیش کیا جائے،اگر ملزم عدالت میں نہ آئے تو عدم پیروی خارج کر دی جاتی ہے۔  جس  پر جج نے کہا کہ  ہم تو سزا یافتہ کا ٹرائل بھی جیل میں ہی کرتے ہیں۔ 

اس بنیاد پر ضمانت ملتوی کر دی جائے  کہ قوی امکان ہے کہ ملزم کی سزا دو دن بعد معطل ہو جائے گی تو یہ جواز مناسب نہیں ہے۔  پراسکیوٹر  نے عدالت سے استدعا کی کہ  عدالت عدم پیروی خارج کر دے، جب ملزم کی سزا معطل ہو گی جیل سے باہر آئے گا تو عبوری ضمانت کا حقدار ہو گا۔  پراسکیوٹر  نے مزید کہا کہ پہلے ہی ملزم کی عبوری ضمانت میں توسیع کر کے مہربانی کی دی گئی، مزید مہلت نہ دی جائے۔ 

بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے چیئر مین پی ٹی آئی کی سات مقدمات میں عبوری ضمانتوں کی درخواست مسترد کر دی۔ 

مصنف کے بارے میں