غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے جاری، انفلوئنسر تنظیموں اور فلسطینی کارکنوں کی عالمی ہڑتال کی کال،  جرمنی، فرانس سمیت دیگر ممالک کا اسرائیل پر جنگ  بندی کیلئے دباؤ

غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے جاری، انفلوئنسر تنظیموں اور فلسطینی کارکنوں کی عالمی ہڑتال کی کال،  جرمنی، فرانس سمیت دیگر ممالک کا اسرائیل پر جنگ  بندی کیلئے دباؤ
سورس: file

غزہ: غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی وحشیانہ مظالم اور جنگی کارروائیوں کے کیخلاف دنیا بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔ فلسطینی کارکنوں اور  دیگر تنظیموں نے غزہ پر اسرائیل کی جارحیت جاری رکھنے پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کے لیے آج عالمی ہڑتال کی کال دیدی۔ جرمنی اور فرانس سمیت دیگر مملاک نے بھی اسرائیل پر جنگ بندی کیلئے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔ 

سویڈن، جاپان، مراکش، سپین اور تیونس سمیت دنیا بھر میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف مظاہرے جاری ہیں۔ فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے سینکڑوں افراد سڑکو پر نکل آئے، فلسطینیوں کی نسل کشی ختم کرنے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔  مظاہرین نے دہشتگرد اسرائیل، دہشتگرد نیتن یاہو اور فلسطین آزاد کرو کے نعرے لگائے  اور اسرائیلی امداد بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ 

دوسری جانب سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر انٹرنیشنل انفلوئنسرز اور فلسطینیوں کے اتحاد نے امریکی اقدام اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف آج عالمی ہڑتال کی کال دیدی۔

عالمی ہڑتال کے منتظمین کی جانب سے غزہ میں پچھلے دو ماہ سے  جاری اسرائیلی بمباری کے خاتمے اور فوری جنگ کا مطالبہ کیا گیا۔

ہڑتال کی کال فلسطین کے قومی اور اسلامی گروپوں کے اتحاد کی جانب سے دی گئی ہے جس میں مغربی کنارے سمیت دنیا بھر میں مقیم فلسطینیوں اور فلسطین کے حامیوں کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

e211a65ab6d8f0d6f923d8a7382ae15d

 

جرمنی اور اسرائیل سمیت دیگر ملکوں نے اسرائیل پر جنگ بندی کیلئے دباؤ بڑھا دیا تاہم اسرائیل نے جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کردیا۔

مختلف ممالک کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبے پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ جرمنی اور فرانس سمیت دیگر ممالک حماس کے خاتمے کی اسرائیلی حمایت کرکے جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کرسکتے۔

 
نیتن یاہو نے اپنے بیان میں غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے اورغزہ پر حملوں کیلئے اسلحہ دینے پر امریکا کا شکریہ بھی ادا کیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا ہر سال اسرائیل کو 3 ارب 80 کروڑ ڈالرز کی فوجی امداد دیتا ہے، یہ امداد 2016 میں بارک اوباما کی صدارت میں اسرائیل کو 10 سال کیلئے 38 ارب ڈالرز کا اسلحہ دینے کے معاہدے کا تسلسل ہے۔

  

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اس سال کی نصف امداد اسرائیل نے اپنے میزائل ڈیفنس سسٹم پر لگائی ہے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں تقریباً 18 ہزارفلسطینی شہید اور 49 ہزار 500 زخمی ہو چکے ہیں، جن میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 297 فلسطینی بھی شامل ہیں۔  ایک اندازے کے مطابق جنگ شروع ہونے سے اب تک اسرائیل میں 1200 افراد مارے گئے۔

مصنف کے بارے میں