اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں پاکستان پوسٹ میں 381 خلاف ضابطہ بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین جنید اکبر خان نے کی، جس میں پاکستان پوسٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا معاملہ زیر بحث آیا۔
چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ ابھی تک ان خلاف ضابطہ بھرتیوں پر کیا کارروائی کی گئی ہے؟ وزارت مواصلات کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بھرتیوں میں چار بڑی خامیوں کی نشاندہی ہوئی، جن میں این او سی کے بغیر تقرریاں اور ضرورت سے زیادہ بھرتیاں شامل تھیں۔
حکام کے مطابق، خلاف قواعد بھرتیوں پر محکمانہ انکوائری اور فیکٹ فائنڈنگ کی گئی، جس کے بعد متعلقہ افراد کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جن افسران کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں، انہیں ترقی نہیں دی جائے گی۔
کمیٹی نے ایک ماہ کے اندر خلاف ضابطہ بھرتیوں کے خلاف کارروائی کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔علاوہ ازیں، شاہدہ اختر کی زیر صدارت پی اے سی کی ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی، جو 2010 سے 2014 کے آڈٹ رپورٹس کا جائزہ لے گی۔
دوسری جانب، پی اے سی کی عملدرآمد کمیٹی تشکیل دینے کا معاملہ مؤخر کر دیا گیا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ڈاکٹر طارق فضل چودھری کو اس کمیٹی کے لیے نامزد کیا گیا تھا، لیکن وہ اب وزیر بن چکے ہیں، اس لیے ان کی دستیابی معلوم کرنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔