آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: شہباز شریف اور حمزہ کیخلاف فرد جرم عائد

Assets in excess of income case, Shahbaz Sharif, Hamza Shahbaz, NAB
کیپشن: فائل فوٹو

لاہور: عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں فرد جرم عائد کر دی، تاہم دونوں ملزموں سے صحت جرم ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

میاں شہباز شریف کا کیس کی سماعت کے دوران عدالت کے روبرو اپنے بیان میں کہنا تھا کہ میں اپوزیشن لیڈر ہوں اور بڑی سیاسی جماعت کا صدر ہوں۔ میں نے سات مہینے صبر کیا تاکہ قوم کی ایک ایک پائی بچا سکوں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ مجھ جتنے الزامات لگائے گئے کیا اس میں ایک دھیلے کی کرپشن بھی ظاہر کی گئی؟ میں نے صوبے کی عوام کو اورنج ٹرین، میٹرو بس، پارکس اور پی کے ایل آئی جیسا ہسپتال دیا۔ یہ جو اورنج لائن چل رہی ہے، یہ ایک وکیل، طالبعلم، خواتین بچے اور مریضوں کے لیے ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ آشیانہ کیس اور صاف پانی کیس سمیت تمام بت بنیاد ہیں۔ میرے خلاف جتنے بھی الزامات عائد کئے گئے، وہ بدنیتی پر مبنی ہیں۔ اعلیٰ عدالتوں نے بھی نیب کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ یہ ادارہ پولیٹیکل انجینئرنگ کرنے والا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے میگا پراجیکٹس میں عوام کے اربوں روپے بچائے۔ قومی احتساب بیورو آج تک ہمارے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ 

ایک موقع پر شہباز شریف جج سے مخاطب ہوئے اور کہا کہ میں آپ سے ایک سوال کرتا ہوں جس پر فاضل جج نے کہا کہ آپ عدالت سے کوئی سوال نہیں کر سکتے۔ شہباز شریف نے جواب دیا کہ میں معذرت چاہتا ہوں، آپ سے صرف چند گزارشات کرنا چاہتا ہوں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان خطے کو آگے لے کر جانا ہے۔ ہم مل کر ہندوستان کو مالی شکت دے سکتے ہیں۔

اپنی صحت بارے بتاتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ میری کمر کی تکلیف شدید ہو چکی ہے لیکن فزیو تھراپسٹ ابھی تک نہیں ملا۔ مجھے گزشتہ روز بکتر بند گاڑی میں ہسپتال لے جایا گیا۔ اس کیلئے ایمبیولینس بھی فراہم نہیں کی گئی۔ انہوں نے الزام عائد کی کہ مجھے تکلیف دے کر حکمرانوں کو خوشی محسوس ہوتی ہے۔

اس سے قبل احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے کو بکتر بند گاڑی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس دوران لیگی کارکنوں کی جانب سے احتجاج دیکھنے میں آیا وہ مشتعل ہوکر گاڑٰی پر چڑھ گئے اور شدید نعرہ بازی کی۔