پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ عالمی وبا کےباعث انتقال کرگئے

Peshawar High Court, Waqar Ahmed Seth
کیپشن: فوٹو فائل

اسلام آباد: پاکستان میں عالمی وبا ایک بار پھر خوفناک ہونے لگا۔ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کرونا کے باعث انتقال کرگئے۔ جسٹس وقار احمد سیٹھ اسلام آباد کے نجی اسپتال  میں زیر علاج تھے۔ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے 2 روز قبل ہی اپنی سپریم کورٹ میں تعیناتی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ 

پروفائل: 

پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کا تعلق خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے تھا۔انہوں نے 1977ءمیں کینٹ پبلک سکول پشاور سے میٹرک جبکہ ہائر سیکنڈری تعلیم ایف جی انٹر کالج فار بوائز سے حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اسلامیہ کالج پشاور سے 1981 ءمیں بیچلر کی ڈگری حاصل کی تھی۔1990 میں پشاور ہائی کورٹ اور پھر 2008ءمیں بطور ایڈووکیٹ اپنی وکالت کا آغاز کیا۔ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ لکھنے کی وجہ سے بھی  انہیں کافی  شہرت ملی ۔ انہوں نے مشرف کو پھانسی دینے کا مختصر فیصلہ 17 دسمبر 2019ءکو سنایا ۔ وہ 2011 میں بینچ کے ایڈیشنل جج بنے اور پشاور ہائی کورٹ میں بینکنگ جج کے حیثیت سے فرائض سر انجام دئیے۔پھر پشاور ہائی کورٹ کے کمپنی جج بن گئے اور جوڈیشری سروس ٹریبونل کے رکن کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ان کے اہم ترین فیصلوں میں نمایاں فیصلہ 2018 ءکا فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 74 مبینہ دہشت گردوں کی سزائیں معطل کرنے کا فیصلہ ہے۔

اظہار افسوس: 
وزیراعظم عمران خان،چیف جسٹس گلزار احمد سمیت اہم  شخصیات کا چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار سیٹھ کی وفات پر اظہار افسوس کیا جبکہ پاکستان بار کونسل نے کل ملک بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کر دیا۔  وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک جرات مند اور دیانتدار جج سے محروم ہو گیا۔ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی خدمات پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔پہلی بار کسی ڈکٹیٹر کو سزا سنانے والے بہادر جج کو قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان  نے بھی چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی معفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔