شہری کی زہر پینے کی اجازت کی درخواست مسترد

شہری کی زہر پینے کی اجازت کی درخواست مسترد
سورس: File

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے شہری کی زہر پینے کیلئے اجازت دینے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران نے ایک شہری سرور تاج کی درخواست پر سماعت کی جس میں شہری نے زہر کھانے کی اجازت مانگی تھی۔ عدالت نے ابتدائی کارروائی کے بعد ہی درخواست کومسترد کر دیا۔

 جسٹس راحیل کامران نےریمارکس دیے کہ یہ درخواست سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے دائر کی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ عدالت کسی کو زہر پینے کی اجازت کیسے دے سکتی ہے۔

 سرکاری وکیل نے بھی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے استدعا کی کہ عدالت درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔

درخوست گزارنے کہا کہ مجھے کوئی شہرت نہیں چاہیے، میرا اللہ پر یقین ہے مجھے کچھ نہیں ہوگا۔ لاہور کے موچی گیٹ پر سب کے سامنے یہ تجربہ کرنا چاہتا ہوں، عدالت اجازت دے۔


سرور تاج نامی شہری کا مؤقف تھا کہ انھوں نے سیکریٹری ہوم اور ڈی سی لاہور کو بھی زہر پینے کی اجازت کے لیے درخواستیں دی تھیں جن پر اس کو کوئی جواب نہیں ملا۔  سرور تاج نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس کینسر سمیت دیگر بیماریوں کے علاج کے فارمولے ہیں، اور یہ کہ وہ خود پر تجربہ کرنا چاہتا ہے اس لیے موچی گیٹ پر زہر پینے کی اجازت دی جائے۔

سرور تاج کی جانب سے ڈی سی لاہور کو دی جانے والی درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ زہر سے بھرا گلاس پی جائے گا اور اسے کچھ نہیں ہوگا، اور اس کے بعد وہ کینسر کے علاج کی دوا فی سبیل اللہ حکومت پاکستان کو فراہم کر دے گا۔

لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ  بھارت میں کینسر کے مریضوں نے موت آسان کرنے کےلیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ہم کسی غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دے سکتے۔  عدالت کا وقت ضائع نہ کیا جائے۔ 

بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ کے جج راحیل کامران نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔

مصنف کے بارے میں