بچپن کے تکلیف دہ صدمے جوانی میں غصے کا باعث بن سکتے ہیں ، ماہرین

بچپن کے تکلیف دہ صدمے جوانی میں غصے کا باعث بن سکتے ہیں ، ماہرین

 تحقیق کے مطابق  ڈپریشن اور اضطراب میں مبتلا افراد جن کا بچپن تکلیف دہ رہا ہو ان کے جوانی  میں غصے اور چڑچڑے مزاج میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

" نیدرلینڈز کی لیڈن یونیورسٹی میڈیکل سنٹر میں پی ایچ ڈی کے طالب علم نینکے ڈی بلیس کا کہنا ہے کہ  بچپن  کے تکلیف دہ تجربات اور غصے کے درمیان تعلق بہت معنی رکھتا ہے اور ماضی میں ہونے والی  تحقیق  سے بھی یہ بات ثابط ہوتی ہے ۔

تحقیق میں سامنے آیاہے کہ "جب کسی کو بچپن میں صدمے کا سامنا کرنا پڑتا ہے  تو اکثر ایسی صورت حال ہوتی ہے کہ انہیں اپنے جذبات کے اظہار کی اجازت نہیں دی جاتی ،اس حوالے سے  ڈاکٹر ہارگرو  کا کہنا ہے کہ  غصے کو برا نہیں سمجھا جانا چاہیے،  "یہ ایک مقصد کو پورا کرتا ہے، اور اسے مؤثر طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جب غصے کو دبایا جاتا ہے یا مسترد کر دیا جاتا ہے  تب ہی ہم دیکھتے ہیں کہ یہ جارحیت یا دوسرے لوگوں پر حملوں میں تبدیل ہو جا تا ہے۔ لوگوں کی صحت مند زندگی کیلئے ضروری ہے کہ ان کو غصے کے اظہار کا پورا موقع دیاجائے ان کی شکایات کو سنا جائے تاکہ ان کے مسئلے کا بروقت حل کیا جاسکے ۔

تحقیق کاروں نے نیدرلینڈ اسٹڈی آف ڈپریشن اور اینگزائٹی کے ڈیٹا کا استعمال کیا، جو 2004 میں شروع ہوا تھا تاکہ کئی سالوں کے دوران ڈپریشن اور اضطراب کی خرابی کی تحقیقات کی جا سکے۔ موجودہ مطالعہ میں 18 سے 65 سال کی عمر کے تقریباً 2,300 شرکاء شامل تھے، جن  میں  42 مرد اور  66 فیصد خواتین شامل  تھیں۔

 بنیادی تشخیص  میں  بچپن کے صدمے کی کسی بھی تاریخ، جیسے والدین کا نقصان، والدین کی طلاق، یا رضاعی نگہداشت میں رکھا جانے کے لیے آٹھ سال کے عرصے میں چار بار فالو اپ کیا گیا ۔ انہوں نے شرکاء سے غفلت اور جذباتی، جسمانی اور جنسی استحصال کے بارے میں بھی پوچھا۔ محقیق کے مطابق  جنسی استحصال کے علاوہ بچپن کے تمام قسم کے صدمے کا تعلق غصے کی اعلی سطح  اور جوانی میں غصے کے حملوں اور غیر سماجی شخصیت کے خصائص کے زیادہ پھیلاؤ سے تھا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے محسوس کیا کہ جذباتی غفلت، یا جسمانی یا نفسیاتی بدسلوکی کی تاریخ کے حامل فکر مند یا افسردہ لوگوں میں غصے کے مسائل کا امکان 1.3 سے 2 گنا زیادہ ہوتا ہے۔   بچپن کا تجربہ جتنا زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے  بالغوں کے غصے کی طرف رجحان اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے،‘‘ ڈی بلس نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اگرچہ نتائج یہ ثابت نہیں کرتے ہیں کہ صدمے سے غصہ پیدا ہوتا ہے لیکن اس کا تعلق واضح ہے۔

ڈی بلیس  کا مزید کہنا تھا کہ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جذباتی غفلت کا شکار بچوں میں چڑچڑے پن یا آسانی سے غصے میں آنے  کا رجحان بڑھتا ہے، جب کہ جسمانی طور پر بدسلوکی کا شکار ہونے والوں میں غصے  میں آکر دوسروں پر حملہ آور ہونے اور  سماجی طور پر خود کو الگ کرلینے کی علامات پائی جاتی ہیں  ۔ "جنسی زیادتی کے نتیجے میں غصے کو دبانے کا رجحان ہوتا ہے۔

تمام تحقیق کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بچوں کو ممکنہ حد تک ذہنی مسائل سے دور رکھا جائے ،ان کےجذبات کو سنا جائے اور درپیش مسائل حل کیئے جائیں تاکہ وہ جوان ہوکر معاشرے میں اچھا کردار ادا کر سکیں نہ کہ انتشار اور تخریب کاری کا سبب بنیں ۔

مصنف کے بارے میں