پریشان ہونا چھوڑیں، بلڈ ٹیسٹ سے الزائمر کی تشخیص  قبل از وقت ممکن 

 پریشان ہونا چھوڑیں، بلڈ ٹیسٹ سے الزائمر کی تشخیص  قبل از وقت ممکن 

برمنگھم : الزائمر سے اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ الزائمر جیسے مرض کی تشخیص اب بلڈ ٹیسٹ سے ممکن ہوگئی ہے اور بلڈ ٹیسٹ کراکے  پندرہ  برس قبل الزائمرکی تشخیص ممکن ہوئی ہے۔ اس ٹیسٹ کو " بریک تھر " اور"گرائونڈ بریکنگ" ٹیسٹ  کا نام دیاگیا ہے۔ ایک مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ "بریک تھرو" خون کا ٹیسٹ لوگوں میں تشخیص ہونے سے 15 سال پہلےاس مرض کی تشخیص کرسکتا ہے ۔

ماہرین صحت کےمطابق  خون میں موجود 11 پروٹین اس بات کی نشاندہی کر سکتے ہیں کہ آیا کسی کو 90 فیصد تک درستگی کے ساتھ یہ بیماری لاحق ہونے کا امکان ہے۔یونیورسٹی آف واروک کے پروفیسر جیان فینگ فینگ جو اس  طبی ٹیم میں شامل تھے  کاکہنا ہے کہ اس ٹیسٹ کے علاوہ  اے آئی  کی مدد سے بھی ٹیسٹنگ کرکے مرض کا پتہ چلایاجاسکتا ہے اور طبی مسائل پر قابو پاجاسکتاہے ۔
برطانوی طبی ماہرین کے مطابق  اس وقت لگ بھگ 944,000 برطانوی ڈیمنشیا کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں اور ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ دہائی کے آخر تک یہ تعداد ایک ملین سے تجاوز کر جائے گی۔الزائمر کی بیماری اس حالت کی سب سے عام شکل ہے  اور سوچا جاتا ہے کہ یہ دماغ میں پروٹین کے بڑھنے سے ہوتا ہے۔ 
ماہرین کے نزدیک بروقت تشخیص اور علاج ہی اس کا واحد  حل تصور کیاجاتا ہے  ۔ خون کے ٹیسٹ سے یہ اندازہ لگانے میں مدد مل سکتی ہے کہ آیا ڈیمنشیا لوگوں میں   پروٹین کی سطح بڑھ رہی ہے یا نہیں ۔ ڈیمنشیا کے لیے خون کے کسی ٹیسٹ کو فی الحال برطانیہ میں استعمال کرنے کی توثیق نہیں کی گئی ہے ۔
طبی ماہرین کاکہنا ہےکہ   پچھلے چند مہینوں میں الزائمر کے لیے خون کے ٹیسٹ کی ترقی میں کچھ شاندار پیش رفت دیکھی ہے۔ ہ نیا مطالعہ  خون میں بعض پروٹینوں کی سطح کو دیکھ کر علامات کی نشوونما سے پہلے ڈیمنشیا کی درست پیش گوئی کی جا سکتی ہے۔

مصنف کے بارے میں