اسلام آباد: لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی تخریبی کارروائیاں بے نقاب ہو گئیں، جس میں بھارتی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے پرامن علاقوں میں بدامنی پھیلانے کی کوششوں کے شواہد سامنے آ گئے ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے ایل او سی پر نہتے شہریوں پر بلا اشتعال فائرنگ اور تخریبی سرگرمیوں کا سلسلہ پرانا ہے۔ بھارتی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے آئی ای ڈیز کی نقل و حمل اور ان کا استعمال تخریب کاری کے لیے کیا جا رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 2016ء کے بعد ایل او سی پر بھارتی آئی ای ڈیز کے 54 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں چکوٹھی، نیزا پیر، چیریکوٹ، رکھ چکری، دیوا، بٹل، کوٹ کوٹیرہ اور دیگر علاقوں میں دھماکے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں متعدد معصوم شہری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔گزشتہ دنوں، 4 سے 6 فروری 2025ء کے دوران بٹل سیکٹر اور راولاکوٹ کے علاقے میں بھارتی آئی ای ڈیز برآمد ہوئیں، جن میں ایک دھماکے میں ایک شہری شہید ہوا۔
12 فروری 2025ء کو بھارتی فوج نے دیوا اور باگسر سیکٹر میں فائر بندی کی خلاف ورزی کی، جس میں دو پاکستانی جوان زخمی ہو گئے۔ پاکستان نے بھارتی تخریبی سرگرمیوں کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے حکام کے ساتھ شواہد کا تبادلہ کیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی فوج دراندازی کے جھوٹے الزامات لگانے کے لیے فالس فلیگ آپریشنز اور جعلی مقابلے کرتی ہے، اور بھارتی فوج کے کئی افسران کو منشیات اور ہتھیاروں کی سمگلنگ پر سزا دی گئی ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے دیگر ممالک میں بھی تخریبی سرگرمیاں جاری ہیں، اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے ناکامیوں کو چھپانے کے لیے ایسی کارروائیاں کر رہا ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں، آئی ای ڈیز اور ہتھیاروں کی نقل و حمل خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کرتا ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کو دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ملک کے طور پر پیش کرنے کی سازش کر رہا ہے۔