ہم عوامی لاڈلہ بننا چاہتے ہیں، کوشش کر رہےہیں وزیر اعظم پیپلز پارٹی سے ہو: بلاول بھٹؤ زرداری

ہم عوامی لاڈلہ بننا چاہتے ہیں، کوشش کر رہےہیں وزیر اعظم پیپلز پارٹی سے ہو: بلاول بھٹؤ زرداری
سورس: file

ملتان:  چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ وزیر اعظم پیپلز پارٹی سے ہو، ہماری خواہش عوامی لاڈلہ بننے کی ہے، پی پی پی عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے اس انتخابات میں حصہ لے رہی ہے، باقی سیاسی جماعتیں انتقام کی سیاست کر رہی ہیں، ایک جیل سے بچنا چاہتا ہے اور ایک جیل سے نکلنا چاہتا ہے۔

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ایک سیاسی جماعت نہیں سیاسی خاندان ہے، ہمارا تعلق ملتان سے 3 نسلوں سے چلتا آرہا ہے۔ ہمارے تمام کارکنان ملتان کے عوام کو بتائیں کہ ہم ان کی تنخوا دگنی کریں گے، تعلیم، صحت اور بجلی مفت کریں گے ، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بڑھائیں گے، مزدور کارڈ سے مدد پہنچائیں گے، کسانوں کو براہ راست مالی مدد پہنچائیں اور نوجوانوں کو یوتھ کارڈ کے ذریعے با صلاحیت بنائیں گے تاکہ انہیں روزگار کے مواقع ملے۔

 سابق وزیر نے کہا کہ ہم مل کے جدو جہد کریں گے، ہم ملتان کی نمائندگی کریں گے، ہم نے اس خطے کے لیے جو کام کیا وہ سب کے سامنے ہیں، ہم نے ملتان کے یوسف رضا گیلانی کو وزیر اعظم بھی بنایا ہے، ہم یہاں کام کرنا چاہتے ہیں، میں نے اس انتخابات کے لیے جو 10 نکاتی عوامی معاشی معاہدہ دیا ہے اس پر عملدر آمد کر کے مہنگائی کا مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 26 تاریخ کو ملتان واپس آئیں گے اور جلسہ کریں گے، آئیں ہمارا ساتھ دیں، اس نفرت اور انتقام کی سیاست کو دفن کریں۔

 صحافی کے سوال پر کہ،  پچھلے انتخابات میں عمران خان لاڈلے تھے اور اس میں نواز شریف کو لاڈلہ کہا جارہا ہے تو بلاول کب لاڈلے ہوں گے؟، کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ  ہماری خواہش عوامی لاڈلہ بننے کی ہے، عوام ہی طاقت کا سر چشمہ ہے، میں واحد ہوں جو الیکشن مہم چلارہا ہوں باقی سب ادھر ادھر دیکھ رہے ہیں۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ پیپلز پارٹی کا وزیر اعظم بنے، ملک کو ان حالات سے صرف پیپلز پارٹی نکال سکتی ہے، اگر پی ٹی آئی کی حکومت کسی طرح بنی تو وہ انتقام لیں گے،اور میاں صاحب نے بھی دکھا دیا ہے کہ انہیں سیاسی انتقام ہی لینا ہے، اس وقت ہر سیاستدان کا کام مہنگائی سے مقابلہ ہونا چاہیے، صاف شفاف الیکشن کی جدوجہد ہم نے ہمیشہ کی۔

سابق وزیر کا کہنا تھا کہ ہمیں لیول فیلڈ ملے نا ملے ہم اپنا بندو بست کرتے ہیں، ہم ڈرنے اور جھکنے والے نہیں ہیں، ہم ڈٹ کے مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم نے انتخابات اس لیے جیتنے ہیں تاکہ اپنے نظریے پر عمل در آمد کریں، تمام سیاسی جماعتیں اشرافیہ کی نمائندگی کرتی ہیں، امیروں کو ریلیف اور غریبوں کو تکلیف دیتی ہیں لیکن ہم غریبوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔

سینیٹ میں انتخابات ملتوی کروانے کی قرارداد سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جسٹس فائز عیسی نے واضح رولنگ دی ہے کہ پتھر کی لکیر میں بھی لکھا ہوا ہے کہ انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں گے تو لوگوں کو مہم شروع کرنی چاہیے اور غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔

پاکستان تحریک انصاف کی بلے کے انتخابی نشان سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت ہونے والی سماعت کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کی اپنی غلطی ہے، ان کو پتہ تھا کہ ابھی اہم وقت ہے ان کو پروسیجرز کی پیروی کرنی چاہیے تھی، جس طریقے سے انہوں نے اپنے الیکشن میں گڑبڑ کی کیس بھی کمزور پلیڈ کیا تو ان کو شاید اپنی غلطی کی وجہ سے دوسرے نشان پر الیکشن لڑنا پڑے گا۔

مصنف کے بارے میں