شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس، سپریم کورٹ کا جنرل فیض حمید کو نوٹس

شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس، سپریم کورٹ کا جنرل فیض حمید کو نوٹس
سورس: file

اسلام آباد: سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں براہ راست  سماعت جاری ہے۔  سپریم کورٹ نے لیفٹینیٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو نوٹس جاری کر دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔ جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت لارجر بینچ میں شامل ہیں۔ 

سپریم کورٹ نے  لیفٹینیٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کیساتھ ساتھ  بریگیڈیئرریٹائرڈ عرفان رامے، سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ انور کاسی، سابق رجسٹرار سپریم کورٹ ارباب محمد عارف  کو بھی نوٹس جاری کر دیے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ تین افراد جنہیں شوکت عزیز صدیقی نے فریقین بنایا تھا ان کا براہ راست تعلق نہیں، جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ، سابق طاہر وفائی، بریگئیڈیئر فیصل مروت کو نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ شوکت عزیز صدیقی نے زیادہ نام فیض حمید کا لیا ہے، قمر باجوہ سے متعلق گفتگو تو سنی سنائی ہے۔ قمر باجوہ نے شوکت عزیز صدیقی سے براہ راست کوئی بات نہیں کی تھی۔جسٹس مندوخیل نے کہا کہ کیا چیف جسٹس ہائیکورٹ نے وہ بینچ بنایا تھا جو فیض حمید چاہتے تھے؟


وکیل حامد خان نے کہا کہ جو فیض حمید چاہتے تھے وہ ہوا، فیض حمید چاہتے تھے الیکشن 2018 سے پہلے نواز شریف کی ضمانت نہ ہو۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اب آپ خود معاملہ الیکشن 2018ء تک لے آئے ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ نواز شریف کی اپیل پر کیا فیصلہ ہوا؟ جس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ اپیلوں پر ابھی فیصلہ ہوا اور نواز شریف بری ہوگئے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جنرل باجوہ سے تو کڑی نہیں جُڑ رہی، آپ کہتے ہیں کہ فیض حمید جنرل باجوہ کے کہنے پر آئے؟ انہوں نے کہا کہ جنرل قمرجاوید باجوہ پر تو براہ راست الزام ہی نہیں، آج کل تو لوگ کسی کا بھی نام استعمال کرلیتے ہیں، رامے بھی اس کیس سے غیر متعلقہ ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر شوکت عزیز صدیقی نے فیض حمید اور دیگر افسران کو پارٹی بنانے کی استدعا کی جس پر سپریم کورٹ نے سابق فوجی افسران کو پارٹی بنانے کیلئے مہلت دیتے ہوئے سماعت آج تک ملتوی کی تھی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے خلاف کیس میں فیض حمید اور دیگر افراد کو فریق بنانے کی مہلت ملنے کے بعد شوکت عزیز صدیقی نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر فریقین کے نام شامل کرکے متفرق درخواست سپریم کورٹ میں جمع کروائی ۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے اپنی برطرفی کو چیلنج کر رکھا ہے۔

مصنف کے بارے میں