شہزادہ ولیم اور کیٹ میڈلٹن کا اسلام آباد میں ماڈل کالج فار گرلز کا دورہ

شہزادہ ولیم اور کیٹ میڈلٹن کا اسلام آباد میں ماڈل کالج فار گرلز کا دورہ
کیپشن: 2006 کے بعد برطانوی شاہی خاندان کے کسی بھی فرد کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔فوٹو/ اسکرین گریب

اسلام آباد: برطانوی شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ میڈلٹن نے اسلام آباد میں ماڈل کالج فار گرلز کا دورہ کیا جہاں شاہی جوڑے نے کالج کے مختلف شعبوں کا جائزہ لیا۔

2006 کے بعد برطانوی شاہی خاندان کے کسی بھی فرد کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔ برطانوی ہائی کمیشن کے ذرائع کے مطابق برطانوی شاہی جوڑا بھاری بھرکم سکیورٹی ٹیم کے ہمراہ پاکستان پہنچا۔ برطانوی شاہی جوڑے کیلئے 40 سے زائد ڈاکٹر، پیرا میڈکس اور طبی عملہ بھی سکیورٹی ٹیم کا حصہ ہے۔

شاہی جوڑے کے ہمراہ ان کے محافظ اور 40 سے زائد صحافی بھی پاکستان آئے ہیں۔ پانچ روزہ دورے کیلئے خصوصی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ مڈلٹن کی آج صدر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان سے ملاقاتیں ہونگی۔

برطانوی مہمان پاکستان مانومنٹ پر خصوصی تقریب کا حصہ بھی ہوں گے ۔ برطانوی شاہی جوڑا 16 اکتوبر کو لاہور میں ایس او ایس ویلیج، ایچی سن کالج جائے گا۔ شہزادہ اور شہزادی شوکت خانم ہسپتال بھی جائینگے ۔سکیورٹی وجوہات کی بنا پر تاحال بادشاہی مسجد، مینار پاکستان کا دورہ حتمی نہیں۔

برطانوی شاہی جوڑا 17 اکتوبر کو چترال جائے گا جہاں وہ مقامی افراد سے بھی ملے گا اور شمالی علاقہ جات کے پرفضا مقامات کا بھی دورہ کرے گا۔ برطانوی شاہی مہمان صوبہ خیبر پختونخوا میں درہ خیبر، قلعے کا دورہ بھی کریں گے۔ شہزادہ ولیم اور اہلیہ 18 اکتوبر کو فیصل مسجد جائیں گے۔ اسی روز دوپہر ڈیڑھ بجے نور خان ایئر بیس سے وطن واپس روانہ ہو جائیں گے۔

یاد رہے اس سے قبل پرنس ولیم کی والدہ شہزادی ڈیانا نے 1996 میں پاکستان کا ایک دورہ کیا تھا جبکہ 2006 میں پرنس ولیم کے والد پرنس چارلس اور ان کی اہلیہ کامیلا نے پاکستان کا دورہ کیا۔ اس کے علاوہ برطانوی ملکہ الزبتھ بھی 1961 اور 1997 میں پاکستان کے سرکاری دورے کر چکی ہیں۔

ادھر پاکستانی مصورہ رابعہ ذاکر نے برطانوی پرنس ولیم اور کیٹ مڈلٹن کی شادی کا پورٹریٹ تیار کرلیا، جو شاہی مہمانوں کو دیں گی۔ مصورہ رابعہ ذاکر نے دو ہفتوں کی مسلسل محنت سے شہزادے اور شہزادی کی تصویر کینونس پر اتار کر حقیقت کا رنگ بھر دیا، پورٹریٹ میں رائل چہروں کو بنانے کیلئے مصورہ کو یورپی آرٹسٹ سے مشاورت کرنا پڑی۔