پٹرول کی قیمتیں بڑھتے ہی پبلک ٹرانسپورٹ پر شہریوں کا رش لگ گیا

پٹرول کی قیمتیں بڑھتے ہی پبلک ٹرانسپورٹ پر شہریوں کا رش لگ گیا

لاہور(ارسلان جٹ ) پٹرول کی آئے روز بڑھتی قیمتوں کے بعد شہر میں چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ  پر مسافروں کا لوڈ بھر گیا۔ پٹرول کی قیمیتں بڑھتے ہی شہریوں نے اورنج لائن، میٹرو بس اور اسپیڈو بس کو ترجیح دینا شروع کردی ہے۔ محتاط اندازنے کے مطابق لاہور شہر میں چلنے والی سستی سواری پر روزانہ کی بنیاد پر 60 ہزار مسافروں کا لوڈ بڑھ گیا ہے۔

 میٹروبس پر روزانہ ایک لاکھ افراد سفر کرتے رہے ہیں لیکن پٹرول کی قیمت میں  یکے بعد دیگرے اضافے کے بعد 25 سے 30 ہزار افراد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ لوگ موٹر سائیکل اور گاڑی کے استعمال کی بجائے شاہدرہ اسٹیشن یا متعلقہ اسٹیشن کے آس پاس پارکنگ میں لگانے کے بعد میٹرو بس پر اپنے دفاتر یا فیکٹریوں وغیر ہ میں جانے کو ترجیح دیتے نظر آرہے ہیں۔ 

اسپیڈو بسوں کے اوپر بھی رش بڑھ گیا ہے۔ اسپیڈو پر بھی 20 ہزار تک مسافر بڑھے ہیں جبکہ اورنج لائن ٹرین پر بھی اب پہلے سے زیادہ لوگ سفر کررہے ہیں۔

 ڈائریکٹر آپریشنز پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی  عزیر شاہ کے مطابق لاہور شہر میں ہی 60 ہزار تک مسافر بڑھے ہیں جبکہ اسلام آباد، روالپنڈی اور ملتان میں بھی اس تعداد میں واضح  اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

دوسرے جانب لاہور میں لاہورٹرانسپورٹ کمپنی کے50 سے زائد روٹس کئی سال سے بند پڑے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق لاہور شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے 1500 بسوں کی کمی کا سامنا ہے۔ اسپیڈوبسیں چند ایک روٹس پر ہی موجود ہیں جبکہ متعدد خالی روٹس پر چنگ چی اور رکشوں کی بھرمار ہے ۔

خاص کر ٹھوکر نیاز بیگ سے ہربنس  پورہ تک کینال روڈ پر شہری کے لیے سواری کے لیے کوئی سہولت میسر نہیں جبکہ چنگ چی رکشے من چاہے کرایے وصول کررہے ہیں۔ 

گزشتہ حکومت کی جانب سے الیکٹرک اور ایکو فرینڈلی بسوں کا منصوبہ تو  پی ڈی پی کا حصہ بنایا گیا تاہم اسکیم کا نام رکاوٹ بننے کے بعد منصوبہ کابینہ کے میز پر ہی التوا کا شکار ہوا پڑا ہے۔

مصنف کے بارے میں