فلسطین اور اسرائیل کے معاملے پر جوبائیڈن کو اپنی ہی پارٹی سے شدید تنقید کا سامنا

فلسطین اور اسرائیل کے معاملے پر جوبائیڈن کو اپنی ہی پارٹی سے شدید تنقید کا سامنا
کیپشن: فلسطین اور اسرائیل کے معاملے پر جوبائیڈن کو اپنی ہی پارٹی سے شدید تنقید کا سامنا
سورس: فائل فوٹو

واشنگٹن: اسرائیل فلسطین کے معاملے پر امریکی صدر جوبائیڈن کو اپنے ہی پارٹی اراکین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی  انسانی حقوق کی وابستگی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل فلسطین تنازع پرامریکا کوکیا ردعمل دینا چاہیئے اور اس معاملے پرڈیموکریٹس کے درمیان اختلاف ہیں اور ڈیموکریٹس اراکین کی جانب سے امریکی صدر جو بائیڈن کی انسانی حقوق کی وابستگی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

اراکین جوبائیڈن انتظامیہ سے اسرائیل پر مزید دباؤ بڑھانے کا مطالبہ کررہے ہیں اور ڈیموکریٹس کے آزاد خیال اراکین نے اسرائیل کو گرفت میں نہ لانے اور انسانی حقوق کو نظرانداز کرنے پر وائٹ ہاؤس پر تنقید کی ہے جبکہ مشرقی بیت المقدس میں فلسطینی خاندانوں کی جبری بے دخلی کی مخالفت نہ کرنے پر بھی وائٹ ہاؤس کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

دوسری جانب چین نے سلامتی کونسل میں امریکہ کے دوہرے معیارکو بے نقاب کر دیا ،چین نے سلامتی کونسل میں فلسطین پر امریکا کے دہرے معیار پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا افسوس ہےامریکانےفلسطین سےمتعلق سلامتی کونسل کااعلامیہ رکوادیا ۔

سلامتی کونسل کے رکن ممالک کی طرف سے فلسطین میں جاری مظالم رکوانے کیلئے مطالبہ کیا جا رہا تھا لیکن عین وقت پر امریکہ نے اپنا دوہرا معیار دکھاتے ہوئے اسرائیل کی مشروط حمایت کرتے ہوئے سلامتی کونسل کا اعلامیہ رکوا دیا ،چین کا کہنا تھا کہ پوری دنیا اس وقت اسرائیل کیخلاف سراپائے احتجاج ہے ،ہم سلامتی کونسل سے فوری جنگ بندی ، اسرائیل کیخلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں ۔

چین نے سلامتی کونسل میں امریکی دوہرے معیارکو ایکسپوز کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے سلامتی کونسل میں فلسطین کیلئے ایک آواز کی راہ میں رکاوٹ ڈالی ہے اور واشنگٹن اپنی دوغلی پالیسیاں بند کرے اور ایک ذمہ دار ریاست کا ثبوت دیتے ہوئے اسرائیل کو طاقت کے استعمال سے روکے۔ 

چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افسوس ہے امریکا نے فلسطین سےمتعلق سلامتی کونسل کا اعلامیہ رکوا دیا، سلامتی کونسل سے فوری جنگ بندی اور سخت اقدام کا مطالبہ کرتے ہیں، چین دوریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کرتا ہے جبکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کا خیرمقدم کریں گے۔