ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی قبر پر مقبرہ تعمیر کرنے کا فیصلہ

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی قبر پر مقبرہ تعمیر کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ  ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیرکی قبر پر مقبرہ تعمیر کیا جائے گا۔

وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں ڈاکٹرعبدالقدیر کی رہائش گاہ کے باہر گفتگو کرتے ہوئےوفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ  مرحوم ڈاکٹر عبدالقدیر قدیرخان کی  صاحبزادی  ڈاکٹر دینہ سے  مقبرے کے  ڈیزائن سے متعلق مشاورت کر لی  گئی ہے۔ ڈاکٹر قدیر کی بیٹی سے درخواست کی ہے  کہ ڈیزائن بتا دیں۔

وزیر داخلہ نے کہا  کہ مقبرے کا نقشہ ملتے ہی تعمیر کا آغاز کر دیا جائے گا۔

یا د  رہے پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیرخان10 اکتوبر کو اسلام آباد میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی تدفین سرکاری اعزاز کیساتھ اسلام آباد کے  ایچ8 قبرستان میں کی گئی ۔

ان کی عمر 85 برس تھی اور وہ کافی عرصے سے علیل تھے۔ صبح طبعیت ناساز ہونے پر انہیں ایک مرتبہ پھر اسپتال کے آئی سی یو وار ڈ میں منتقل کیا گیا تھا تاہم  وہ جانبر نہ ہوسکے اور خالق حقیقی سے جا ملے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان یکم اپریل 1936 کو بھوپال میں پیدا ہوئے ، 1947 میں اہلخانہ کے ہمراہ پاکستان ہجرت کی ۔ 1967 میں نیدر لینڈ کی ایک یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی ، بیلجیم کی ایک یونیورسٹی سے میٹلرجیکل انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی ۔

1976 میں پاکستان لوٹنے کے بعد ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی ، 1981 میں لیبارٹری کا نام تبدیل کرکے ’ ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ رکھ دیا گیا ۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ، انہوں نے ایک سو پچاس سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے ہیں ۔ 1993 میں کراچی یونیورسٹی نے انہیں ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند دی تھی ۔

1996 میں ان کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز دیا گیا جبکہ 1989ء میں ہلال امتیاز کا تمغہ عطا کیا گیا ۔