محفل میں ٹانگیں ہلانا توہم پرستی  ,  بےچینی یا پھر چڑچڑاپن!

 محفل میں ٹانگیں ہلانا توہم پرستی  ,  بےچینی یا پھر چڑچڑاپن!

امارات:محفل میں ٹانگیں ہلانا اگرچہ آداب کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور اچھا نہیں سمجھا جاتا ہے۔ تاہم ماہر نفسیات کے مطابق  محفل میں  بیٹھے ہوئے  ٹانگیں ہلانا  بے چینی، بے صبری اور چڑچڑےپن کو ظاہر کرتا ہے۔ 

ماہر نفسیات نے اب اس پر  بہت زیادہ تحقیق کرنی شروع کردی ہے کہ لوگ بیٹھےبیٹھے اپنی ٹانگیں کیوں ہلاتے ہیں   ۔ یہ محفل میں موجود بہت سے لوگوں کو ناگوار گزرتا ہے اور ناگواری کااحساس ہوتا ہے۔ "اپنی ٹانگیں ہلانا آداب محفل کے خلاف  ہے، یہ باڈی لینگویج کا اشارہ بھی ہے جو بے چینی، بے صبری اور چڑچڑاپن کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ ایک برا پہلا تاثر چھوڑتا ہے اور ممکنہ طور پر آپ کو آپ کے پیشہ ورانہ کیریئر کی قیمت لگ سکتی ہے۔ ماضی میں تو یہ تک سمجھاجاتا تھا کہ  یہ یک توہم پرستی ہے اور  ٹانگیں ہلانا آپ کی دولت کو  کم کرنے کا سبب بھی بنتا ہے۔

ماہرین نفسیات کے مطابق  محفل میں بیٹھے ہوئے  ٹانگیں ہلانا عدم اعتمادی یا اعتماد کی کمی کو بھی ظاہرکرتا ہے۔ ہم جس طرح محفل میں بیٹھے ہوتے ہیں یہ دوسرے کو مرغوب ومتاثر کرتا ہے اورپر اعتماد شخصیت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔ 

ایشیا میں تو  یہ سمجھتا جاتا ہے کہ بغیر کسی وجہ کے ٹانگیں ہلانا دولت کو کم کرتا ہے ۔تاہم کچھ لوگ اپنی ٹینشن یا پریشانی کوکم کرنے کے لیے بھی ٹانگیں ہلاتے ہیں تاکہ ذہنی دبائو سے نجات پاسکیں۔

اگر طبی حوالے سے بات کی جائے تو غیر ضروری طور پر ٹانگیں ہلانے کی عادت میڈیکل سائنس میں دو وجوہات ہوسکتیں ہیں۔ ایک ریسٹ لیس لیگز اور دوسری ٹریمر۔جب ٹانگوں کے علاوہ جسم کے دیگر حصے غیر ضروری حرکت کرنا شروع ہوجائیں تو اسے ٹریمر کہتے ہیں۔

 دوسری جانب ریسٹلیس لیگز سینڈروم میں انسان اپنی ٹانگوں پر مختلف اقسام کی حساسیت محسوس کرنے لگتا ہے جیسا کہ درد کا احساس، کسی چیز کے چلنے یا خارش کا احساس اور جلنے کی کیفیت قابل ذکر ہیں، یہ کیفیت عموماً رات کے وقت یا آرام کر وقت محسوس ہوتی ہے۔

اگر طویل دورانیے تک ایک ہی طریقے سے بیٹھے ہیں تو بیٹھنے کے طریقے کو بدل لیں یا کسی اور جگہ بیٹھ جائیں، طویل دورانیے تک ایک ہی جگہ بیٹھنے سے بھی ٹانگوں میں غیر ارادری طور پر حرکت پیدا ہوتی ہے۔

اگر آپ ٹانگوں کو ہلانے سے خود بھی پریشان ہیں تو آپ نئی سرگرمی  یا دھیان دوسری طرف کرلیں تاکہ ٹانگوں کو ہلانا ہی نہ پڑے۔

مصنف کے بارے میں