بھارت جانے والی پاکستانی خاتون کو بھارت چھوڑنے کے لیے72 گھنٹوں کا الٹی میٹم

بھارت جانے والی پاکستانی خاتون کو بھارت چھوڑنے کے لیے72 گھنٹوں کا الٹی میٹم
سورس: File

نئی دہلی: بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کے ایک گروہ گاؤ رکشا ہندو دَل نے پب جی پر محبت کے بعد بھارت جانے والی پاکستانی خاتون سیما حیدر رند  کو بھارت چھوڑنے کے لیے 72 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔

بھارتی میڈیا  انڈیا ٹوڈےکے مطابق گروہ کے صدر وید نگر نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ سیما رند پاکستان کی جاسوس ہو سکتی ہے، جو ممکنہ طور پر قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔  ہم غدار قوم کی عورت کو برداشت نہیں کریں گے۔ سیما حیدر 72 گھنٹے میں ملک سے باہر نہ گئیں تو احتجاج شروع کریں گے۔

سیما نے انڈیا ٹوڈے سے بات کرتے ہوئے جاسوس ہونے کے الزامات سے انکار کیا اور کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے، حقیقت آخر سامنے آجائے گی۔ اگر یہ سچ ہوتا تو میں اپنے معصوم بچوں کے ساتھ نہیں بلکہ اکیلے ہندوستان آتی۔

 واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیما نے 2020 کوویڈ 19 لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن شوٹنگ گیم کھیلتے ہوئے سچن سے تعارف ہوا۔ جلد ہی دونوں میں محبت ہوگئی اور رواں سال مارچ میں انہوں نے نیپال کے ایک مندر میں شادی کی اور کھٹمنڈو میں کچھ دن گزارے۔ اس سال کے شروع میں سیما غیر قانونی طور پر نیپال کے راستے بھارت میں داخل ہوئی اور جوڑے نے گریٹر نوئیڈا کلے علاقے ربو پورہ میں چار بچوں کے ساتھ کرائے کے ایک فلیٹ میں ساتھ رہنا شروع کر دیا۔

 ہندوستانی پولیس کو سیما کے بغیر ویزا کے آنے کی اطلاع ملی تو سیما کو 4 جولائی 2023 کو نیپال کے راستے بغیر ویزا کے داخلے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ سچن کو بھی سیما کی مدد کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں دونوں کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

دوسری جانب پاکستان میں سیما کے شوہر غلام حیدر نے بھارتی حکومت سے اپنی بیوی اور بچوں کو وطن واپس لانے کی درخواست کی اور یہ  دعویٰ کیا کہ ان کی بیوی کو پب جی کے ذریعے بھارت جانے کے لیے ورغلایا گیا اور دھوکہ دیا گیا۔

 اس حوالے سے سیما کا  کہنا ہے کہ وہ "واپس جانے یا سچن کو چھوڑنے کے بجائے مرنا پسند کریں گی  سچن ہندوستانی دارالحکومت نئی دہلی سے تقریباً 55 کلومیٹر دور ربو پورہ نامی گاؤں سے تعلق رکھتا ہے اور ایک دکان پر کام کرتا ہے ۔ میں بھارتی حکومت سے درخواست کرتی ہوں کہ مجھے شہریت دی جائے۔

مصنف کے بارے میں