جنرل فیض، اعظم خان، بشریٰ بی بی،فرح گوگی اور بڑا آدمی گینگ آف فائیو تھا، خاتون اول کے کہنے پر چیئرمین پی ٹی آئی جنازوں پر نہیں جاتے تھے ، عملیات نے پاکستان اور انہیں تباہ کیا: علیم خان 

جنرل فیض، اعظم خان، بشریٰ بی بی،فرح گوگی اور بڑا آدمی گینگ آف فائیو تھا، خاتون اول کے کہنے پر چیئرمین پی ٹی آئی جنازوں پر نہیں جاتے تھے ، عملیات نے پاکستان اور انہیں تباہ کیا: علیم خان 
سورس: File

لاہور : صدر استحکام پاکستان پارٹی علیم خان نے کہا  ہے کہ عمران کے پاس گینگ آف فائیو تھا ، تمام فیصلے یہی گینگ کرتا تھا ، اس گینگ میں جنرل فیض ، اعظم خان ، بشریٰ بی بی ، فرح گوگی اور ایک پانچواں بڑا آدمی شامل تھا ، 9مئی کے حملوں میں براہ راست یا اکسانے میں ملوث افراد کو اپنی پارٹی میں شامل نہیں کریں گے ۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے عبدالعلیم خان نے کہا کہ  آئندہ ہفتے بڑے بڑے نام ہماری پارٹی میں شامل ہوں گے ۔ پارٹی تشکیل دیئے جانے کے بعد منشور نہیں بنایا، ہم نے مل کر تحریک انصاف کا منشوربنایا تھا اور ہم اسی منشور کے تحت اگر ہمیں لگا کہ اس میں کوئی چیز ایڈ کرنے والی ہے ہم ضرور ایڈ کریں گے ۔

انہوں ںے کہا کہ ہمیں کسی بھی اسٹبلشمنٹ کی ضرورت نہیں ہے۔جہانگیر ترین کو اس وقت نا اہل کیا معاملہ کو بیلنس کرنے کیلئے اس میں عمران خان آن بورڈ تھے۔ اس کے اندر کلیدی کردار تھا جنرل فیض تھا، عمران خان کو نجات دہندہ سمجھا تھا ، ہم بھی اسی فریب کا شکار ہوکر ان کے پاس گئے۔ ہم نے سمجھا کہ یہی وہ شخص ہے جس کے ذریعہ پاکستان ترقی کرسکتا ہے، یہ پاکستان کو واقعی کسی جگہ پر لے جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ  ہم نے واقعی اعتبار کیا تھا، میں برملا کہتا ہوں ہم سے دھوکا ہوا اور بہت سارے لوگوں سے ہوا، کچھ لوگوں کو اس کا احساس ہوگیا کچھ لوگوں کو احساس نہیں ہوا ۔ آج بھی شوکت خانم کا سب سے بڑا ڈونر ہوں، 2011کا مینار پاکستان کا پورا جلسہ عمران کے کہنے پر آرگنائز کیا ۔ مجھے لگتا ہے 2018ء سے پہلے والا عمران خان بالکل مختلف عمران خان تھا۔ 

عبدالعلیم خان نے کہا کہ  پنجاب میں بزدار کو وزیراعلیٰ لگانے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس کی بڑی وجہ پرویز خٹک تھے ۔عمران سمجھتے تھے کہ بطور وزیراعلیٰ خٹک نے ان کے احکامات کی صحیح طریقے سے تعمیل نہیں کی اور وہ ان سے ناراض تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ کوئی ایسا شخص جس کی اپنی کوئی سمجھ نہ ہو اس کو وزیراعلیٰ بنایا جائے۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ جو بزدار فارمولا تھا یہ پرویز خٹک کی وجہ سے بنا تھا، میرے پاس میسجز موجود ہیں، عمران نے بہت سارے فیصلے علم یا عمل کی وجہ سے کئے ۔ بدقسمتی سے عمران سیاست اور ریاست سے متعلق فیصلے بشریٰ بی بی کے کہنے پر کرتے تھے ۔کہاں جانا ہے کہاں نہیں جانا، جنازے میں نہیں جانا، کس سے ملنا ہے کس سے نہیں ملنا، وہ بالکل توہم پرست بن گئے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ  ہم نے مشکل راستے کا انتخاب کیا، ہم نے 2008ء میں میں نے ق لیگ چھوڑ دی تھی، میں نے تب ق لیگ چھوڑی تھی جب چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی حکومت میں تھے، چوہدری پرویز الٰہی اس وقت ڈپٹی وزیراعظم تھے، میں نے ان کو اس خط میں بھی یہ لکھا تھا کہ میں آپ کو اس دن چھوڑ رہا ہوں جب آپ حکومت میں ہیں۔ میرے سے کسی نے رابطہ نہیں کیا، میرا نہیں خیال کہ میرا اس وقت وہاں پر اتنا کوئی رول تھا کہ مجھے خاص طور پر بلایا جاتا، میرا عمران خان سے بہت پرانا تعلق تھا، میں شوکت خانم کے ڈونرز میں سے تھا، شوکت خانم کیلئے، نمل کیلئے اور عمران خان نے ایک اور فاؤنڈیشن بنائی تھی عمران خان فاؤنڈیشن ، اس فاؤنڈیشن کا پہلا چیک بھی میرا تھا۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ  آج کی تاریخ تک شوکت خانم کا سب سے بڑا ڈونر میں ہوں، آج بھی اگر آپ چیک کریں، میری آج تک ڈونیشن اسی طرح جاتی ہے، وہ آج تک کم نہیں ہوئی ختم نہیں ہوئی، میں سمجھتا ہوں شوکت خانم عمران خان نے شروع ضرور کیا تھا اسے بنانے میں ان کا بڑا کردار تھا لیکن اس کو بہت سارے لوگوں نے فنڈ کیا ہے۔ اسپانسر کیا ہے اور لوگوں کی ایسی جگہ ہے جہاں پر لوگ اس کو سمجھتے ہیں۔ اس کی ایڈمنسٹریشن نے اس کو بہت اچھے طریقے سے چلایا ہے۔ جب میں عمران خان کے ساتھ آیا تو ان کے پاس پورے پاکستان میں ایک کونسلر کی سیٹ بھی نہیں تھی۔

 لاہور میں اور پنجاب میں۔ 2011ء کا جلسہ ہوا تو میاں محمود الرشید صاحب ، عمران خان صاحب اور ایک اور فرید الدین صاحب ہوتے تھے وہ میرے پاس گھر آئے تھے اور انہوں نے مجھے کہا کہ آپ اس کو آرگنائز کریں، خان صاحب کی میں نے تو پارٹی جوائن نہیں کی ہوئی تھی ، میں نے خان صاحب کو کہا کہ آپ جو کہتے ہیں میں دے دیتا ہوں، پارٹی آپ کی ہے آپ جلسہ کریں، خان صاحب نے جو اماؤنٹ کہی میں نے ان کو کہہ دیا کہ ہاں ٹھیک ہے دوں گا، اس کے ایک گھنٹے بعد انہوں نے مجھے دوبارہ فون کیا کہ میاں محمود الرشید صاحب میرے ساتھ بیٹھے ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں ہم سے جلسہ آرگنائز نہیں ہوسکتا یہ جلسہ آپ سارے کا سارا علیم خان کو دیدیں ۔ 

عبدالعلیم خان نے کہا کہ  بدقسمتی سے عمران سیاست اور ریاست سے متعلق فیصلے بشریٰ بی بی کے کہنے پر کرتے تھے ۔  عمران خان نے گھر سے نکلنے کا ٹائم اور واپس آنے کا ٹائم ، کس کو ملنا ہے کس کو نہیں ملنا، کس کو کس ٹائم پر ملنا ہے، آپ جنازے پر نہیں جاسکتے، موت پر نہیں جاسکتے، جنازہ پڑا ہو نہیں جاسکتے۔ آپ کو یاد ہوگا کوئٹہ میں جب ہزارہ کمیونٹی کے اندر بہت ساری میتیں پڑی تھیں اور خان صاحب نے جانے سے انکار کردیا تھا کہ پہلے ان کو دفناؤ میں پھر آؤں گا۔

انہوں ںے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عملیات کے اوپر اور جو بھی ان کو کہتے تھے پتا نہیں کون تھے موکل تھے نہیں تھے جو بھی تھے اور جن کے کہنے پر بھی وہ چلتے تھے اس نے پاکستان کو اور اس نظریے کو جس کیلئے عمران خان کا ساتھ لوگوں نے دیا تھا کروڑوں لوگوں نے دیا تھا تو وہ اس کے اوپر بہت نقصان ہوا، میرا ذاتی خیال ہے کہ اس دن کے بعد سے عمران خان کی سوچ سمجھ اور وہ جو کررہے تھے وہ ان کا نہیں تھا کسی اور کا تھا پیچھے سے کوئی اور چلاتا تھا۔

مصنف کے بارے میں