اسرائیل نے یکطرفہ طور پر مذاکرات ختم کر دیے، غزہ میں فضائی حملوں میں 200 فلسطینی شہید

اسرائیل نے یکطرفہ طور پر مذاکرات ختم کر دیے، غزہ میں فضائی حملوں میں 200 فلسطینی شہید

غزہ: اسرائیل نے یکطرفہ طور پر فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج کے شدید فضائی حملے شروع ہو گئے ہیں۔ ان حملوں میں 200 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق، فلسطین کی سول ایمرجنسی سروس نے بتایا کہ غزہ میں صحری کے وقت اسرائیلی فوج نے 35 فضائی حملے کیے، جن میں وسطی غزہ کے دیرالبلاح میں تین گھروں کو نشانہ بنایا گیا، اور خان یونس و رفح میں بھی حملے کیے گئے۔ ان حملوں میں شہید ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ ان حملوں کا مقصد حماس سے متعلق اہداف کو نشانہ بنانا تھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی سے بار بار انکار اور دیگر تجاویز کو مسترد کرنے کے بعد اسرائیلی فوج کو غزہ میں سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

اسرائیلی وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ حملوں سے قبل امریکا کو آگاہ کر دیا تھا، جس پر وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل نے ان حملوں کے بارے میں امریکا کو اعتماد میں لیا تھا۔ دوسری طرف، فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حملوں پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل یکطرفہ طور پر جنگ بندی معاہدہ ختم کر رہا ہے اور غزہ کے شہریوں پر دوبارہ حملے شروع کر دیے ہیں۔ حماس نے اسرائیلی جارحیت کا جواب دینے کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو مستقبل میں ہونے والے واقعات کا ذمہ دار ہوگا۔

مصنف کے بارے میں