علماء کرام کی سعد رضوی سے ملاقات، احتجاج ختم کرنے کی درخواست

علماء کرام کی سعد رضوی سے ملاقات، احتجاج ختم کرنے کی درخواست
کیپشن: علماء کرام کی سعد رضوی سے ملاقات، احتجاج ختم کرنے کی درخواست
سورس: فائل فوٹو

لاہور: چئیرمین پنجاب قرآن بورڈ صاحبزادہ حامد رضا کی قیادت میں علما کے وفد کی سعد رضوی سے ملاقات کی اور علماء نے سعد رضوی کو احتجاج ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق علمائے کرام کے وفد نے حکومت کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کی۔ علماء کرام نے سعد رضوی سے ملاقات میں کہا ہے کہ انتشار اور جلاؤ گھیراؤ سے اپنے ہی ملک کا نقصان ہوا لیکن ملک میں امن و امان کی فضا کو قائم رکھا جائے۔ علماء نے سعد رضوی کو ویڈیو پیغام جاری کرنے اور لاہور میں دھرنا احتجاج ختم کرنے کی درخواست کی۔

ذرائع کے مطابق جیل میں ملاقات کرنے والے وفد میں صاحبزادہ حامد رضا، ثروت اعجازقادری، میاں جلیل شرقپوری، صاحبزادہ ابوالخیرزبیر اوردیگر شامل تھے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہےکہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی) اور حکومت پنجاب کے درمیان مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ ختم ہوگیا، تیسرا راؤنڈ آج رات 10 بجے ہوگا۔

فواد چوہدری کا کہنا ہ ےکہ تیسرے راؤنڈ میں وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر مذہبی امور نور الحق قادری شریک ہوں گے۔

اس سے قبل وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہا تھا کہ حکومت نے معاملہ پُرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے 4 ماہ تک کوشش کی ۔ معاہدے کی رو سے اس معاملے کو پارلیمان میں لانے کے پابند ہیں لیکن خارجہ پالیسی کا تعین حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے ۔

وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ وہ نورالحق قادری کے ہمراہ آج پھر میٹنگ کریں گے اور انہیں امید ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور بہتری کی اچھی خبریں ملیں گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کالعدم تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی نے اپنے شوریٰ ارکان کے نام پیغام میں کہا تھا کہ مسجد رحمة اللعالمین کے سامنے دھرنا فی الفور ختم کر دیا جائے۔ کارکنان فوری طور پر اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں جبکہ شوریٰ ارکان اپنے آپ کو قانون کے حوالے کر دیں۔

ان کا اپنے پیغام میں مزید کہنا تھا کہ ان کی ضد کی وجہ سے سیکڑوں کارکن اور ہزاروں عوام پچھلے 6 دنوں سے خوار ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 20 اپریل کو احتجاج کی کال بھی واپس لی جائے۔