پرے۔زین۔ٹینشن

Ali Imran Junior, Pakistan, Lahore, Daily Nai Baat, e-paper

دوستو، کہتے ہیں بات کرنے کا اپنا انداز ہوتا ہے، لہجے اثر رکھتے ہیں، الفاظ کے بھی اثرات ہوتے ہیں۔۔ کسی سیانے نے جب یہ کہا تو سامنے سے ہماری طرح نیم خواندہ کسی نے لقمہ دیا۔ ۔انتہائی فضول بات کی ہے آپ نے، لہجے بھلا کس طرح اثر کرتے ہیں، الفاظ کس طرح اثرات مرتب کرتے ہیں۔۔ سیانے کو لقمہ دینے والے کی سوچ اور سوچ کی پرواز کا اچھی طرح سے علم تھا۔۔ سیانے نے منہ بھر کر لقمہ دینے والے کو انتہائی گندی سی ایسی گالی دے دی جو براہ راست ’’مستورات‘‘ کو ’’ہٹ‘‘ کررہی تھی۔ لقمہ دینے والا تو بپھر گیا، غصے سے بے قابو ہوتے ہوئے کہنے لگا۔ تم کو ہمت کیسے ہوئی مجھے گالی دینے کی۔۔ سیانے مسکرا کرکہنے لگا۔۔ یہ ہے میری بات کی عملی دلیل کہ لہجے اور الفاظ اثر رکھتے ہیں۔۔بات کرنے کا مقصد یہ تھاکہ ۔۔ کسی بھی بات کو کس ڈھنگ سے کہاجارہا ہے؟ اسے انگریزی میں ’’پریزینٹیشن ‘‘ کہتے ہیں۔ آپ کی آسانی کے لئے ہم نے پریزینٹیشن کے ٹکڑے کردیئے۔۔
استاد نے اسٹوڈنٹ سے پوچھا کہ ناکام عشق اور مکمل عشق میں کیا فرق ہوتا ہے؟اسٹوڈنٹ چونکہ ڈیجیٹل دور کی پیداوار تھا برجستہ جواب دیتے ہوئے بولا۔۔ناکام عشق بہترین شاعری کرتا ہے، غزلیں اور گیت گاتا ہے، پہاڑوں میں گھومتا ہے ،عمدہ تحاریر لکھتا ہے ،دل میں اتر جانے والی موسیقی ترتیب دیتا ہے ،ہمیشہ امر ہوجانے والی مصوری کرتا ہے۔۔۔اورمکمّل عشق سبزی لاتا ہے، آفس سے واپس آتے ہوئے آلو، گوشت، انڈے وغیرہ لاتا ہے، لان کی سیل کے دوران بچوں کو سنبھالتا ہے، پیمپر خرید کر لاتا ہے، تیز بارش میں گھر سے نہاری لینے کے لیے نکلتا ہے، سسرال میں نظریں جھکا کر بیٹھتا ہے، ماں بہنوں سے زن مریدی کے طعنے سنتا، اور پھر گھر آ کر یہ بھی سنتا ہے کہ آپ کتنے بدل گئے ہیں شادی سے پہلے کتنے اچھے تھے!!!
سیانے کہہ گئے ہیں کہ صحبت کا انسان پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے۔۔ ہمیں اچھی طرح یاد ہے زمانہ طالب علمی میں جب ہم بروس لی، جیکی چن اور چک نورس کی جوڈوکراٹے، کنگفو والی فلم دیکھ کر سینما سے نکلتے تھے تو چلتے چلتے اچانک دیوار پر فلائنگ کک مار دیتے تھے، منہ سے میاؤں،میاؤں کی آوازیں نکالتے تھے۔۔ پنجوں کے بل اچھلتے تھے۔۔ جب ایک فلم کا اتنا اثر ہوسکتا ہے تو سوچیں اس صحبت کا کیا حال ہوگا جہاں روزانہ بیٹھک جمتی ہو۔۔ شرابی کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ زندگی بہت آسان ہے۔۔ فقیروں، سادھوؤں یا سنیاسیوں کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ کو خیرات میں اپنا سب کچھ تحفے میں دینے کی خواہش محسوس ہوگی۔۔ لیڈر کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی تمام پڑھائی بیکار ہے۔۔ لائف انشورنس ایجنٹ کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ مرنا ہی بہتر ہے۔۔ تاجروں کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی کمائی بہت کم ہے۔۔ سائنسدانوں کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ کو اپنی لاعلمی کا احساس ہوگا۔۔ اچھے اساتذہ کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ دوبارہ طالب علم بننا چاہتے ہیں۔۔ کسان یا مزدور کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کافی محنت نہیں کر رہے ہیں۔۔ ایک سپاہی کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی اپنی خدمات اور قربانیاں معمولی ہیں۔۔لیکن ایک اچھے دوست کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی زندگی جنت ہے!۔۔بس سمجھ جائیں،اسی لئے ہم روز باباجی کے سامنے ان کی بیٹھک میں جاکر بیٹھتے ہیں۔۔
دو عورتیں آفس میں ایک دوسرے سے بات چیت اسطرح کر رہی تھی....
ایک سہیلی دوسری سے بولی۔۔میری تو کل شام بہت اچھی گزری،آپ کی کیسی رہی؟۔۔ دوسری بولی۔۔بہت بری،میرے میاں گھرآئے تین منٹ میں کھانا کھایا اور سوگے،تم سناؤ تمھاری کیسی گزری؟؟ پہلی کہنے لگی۔۔بہت ہی زبردست! میرے میاں گھر آئے،وہ مجھے کھانے کے لئے باہر لے گئے کھانے کے بعد ہم نے لمبی واک کی جب ہم گھر آئے تو ہم نے سارے گھر کو کینڈل سے روشن کیا۔یہ سب بالکل خواب سا لگ رہا تھا۔۔دوسری طرف انہی دونوں سہیلیوں کے شوہر آپس میں بات کررہے تھے۔۔پہلا میاں دوسرے سے کہنے لگا۔۔ آپ کی کل شام کیسی گزری؟؟ دوسری والی کا میاں بولا۔۔ بہت اچھی، میں گھر گیا، کھانا میز پر تیار لگا ہوا تھا، میں نے کھانا کھایا ،کافی تھکا ہوا تھا اس لئے بیڈ پر لیٹتے ہی سوگیا،آپ سنائیں؟؟ پہلی والی کا میاں کہنے لگا۔۔ بہت مشکل تھی یار! میں گھر گیاگیس نہیں تھی اس لئے کھانا نہیں پکا تھا ۔۔ میں نے بجلی کا بل ادا نہیں کیا تھا تو گھر کی بجلی کٹی ہوئی تھی پھر مجھے باہر کھانے کے لئے بیوی کو لے جانا پڑا۔۔کھانے کا بل اتنا زیادہ بنا تھا کہ واپس گھر آنے کے لئے کرایہ ہی نہیں بچاتھا، تو پھر ہمیں ایک گھنٹے تک مسلسل پیدل چل کر گھر لوٹنا پڑا۔جب گھر آئے سارا گھر اندھیرے میں ڈوبا تھا تو روشنی کیلیے موم بتیاں جلانی پڑیں!!۔۔واقعہ کی دُم: حقیقت چاہے کچھ بھی ہو،اسے پیش کرنے کا انداز اعلیٰ ہونا چاہیئے،اسی کا نام پریزنٹیشن ہے۔۔
لوگ بیوی کی خوشی چاہنے کو زن مریدی کہتے ہیں۔ باباجی کا کہنا ہے اس آدمی سے پوچھیں جس کی بیوی اس سے خوش ہے، وہ مرید ہے کہ مراد۔خوش ہو کر ہی تو عورت ،عورت بنتی ہے۔ عورت کو دیکھنا ہو تو اس کی خوشی دیکھیں، اسے خوشی میں دیکھیں۔ ماں بہن بیوی بیٹی اگر خوش نہ ہوں تو دیکھ لیں، اور اگر خوش ہوں تو دیکھ لیں۔ذرا یاد کریں، آپ کی بیوی آپ سے خوش ہوتی ہے تو کیا کرتی ہے، کیا کہتی ہے، نافرمانی کرتی ہے، یا فرمانبرداری، بد زبانی کرتی ہے یا تہذیب و شائستگی کا مظاہرہ؟ میں دعوے سے کہتا ہوں عورت شوہر سے خوش ہوتی ہے، تو فرمانبرداری کرتی ہے، اس کا ہر کام بھاگ بھاگ کر کرتی ہے، بغیر کہے کرتی ہے، نرم و نازک لہجے میں خوبصورت باتیں کرتی ہے، تہذیب و شائستگی سے بلاتی ہے، اور ناز و ادا سے لبھاتی اور رجھاتی ہے، اور ایسا کر کے خوش ہوتی ہے۔آپ نے کبھی کوئی گفٹ دیا ہو تو یاد کریں ،کیا کیا تھا اس نے؟ ، بدتمیزی کی تھی، نافرمانی کی تھی؟ نہیں اس نے آپ کا بڑے پیار سے شکریہ ادا کیا ہو گا، آپ کے گفٹ کو چوما ہو گا، بار بار دیکھا ہو گا، آنکھوں سے لگایا ہو گا، آپ کو بغیر مانگے چائے، کافی پلائی ہو گی، اور آنے والے دنوں کی خوبصورت باتیں کی ہوں گی۔آپ کیسے کہتے ہیں بیوی کو خوش رکھو تو وہ سر پر چڑھ جاتی ہے۔آپ کو پتہ ہے عورت شادی کیوں کرتی ہے؟ عورت شادی کرتی ہی عزت اور خوشی کے لئے ہے۔ ذلت اور پیسے تو شادی کے بغیر بھی مل جاتے ہیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔دنیا کے تمام رشتے میاں بیوی کے رشتے سے نکلتے ہیں، اور میاں بیوی کے رشتے میں ختم ہو جاتے ہیں۔ اپنے اس رشتے کی دل و جان سے حفاظت کریں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔