ملازمہ سے تعلقات ، جرمنی کے سب سے بڑے اخبار کے ایڈیٹر برطرف

ملازمہ سے تعلقات ، جرمنی کے سب سے بڑے اخبار کے ایڈیٹر برطرف
سورس: فائل فوٹو

برلن : یورپی ملک جرمنی کے بڑے میڈیا کے ادارے نے انٹرنی ملازمہ سے معاشقے اور انہیں اعلیٰ عہدے پر ترقی دینے کے الزامات سمیت دیگر خواتین کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے پر ایڈیٹر ان چیف کو برطرف کردیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جرمنی کے میڈیا کے ادارے کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ’بلڈ‘ کے ایڈیٹر ان چیف 41 سالہ جولین رچیلٹ کو برطرف کردیا گیا۔

ایکسل اسپرنگر  نامی ادارے کا اخبار ’بلڈ‘ جرمنی میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا اخبار ہے جب کہ اس کا شمار یورپ کے بڑے اخبارات میں بھی ہوتا ہے۔

کمپنی نے جاری کیے گئے نئے بیان میں واضح نہیں کیا کہ ایڈیٹر ان چیف جولین رچیلٹ پر کون سے نئے الزامات ثابت ہوئے لیکن بتایا گیا کہ تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی میں ان پر الزامات ثابت ہوئے۔

اس سے قبل مذکورہ ادارے نے کہا تھا کہ جولین رچیلٹ دوران ملازمت اپنے نجی اور پیشہ ورانہ معاملات کو الگ الگ نہ رکھ پانے کے مرتکب ٹھہرے ہیں۔

جولین رچیلٹ پر سب سے پہلے 2016 میں اخبار کی خواتین ملازمین کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے سمیت ایک انٹرنی ملازمہ کے ساتھ افیئر کے الزامات سامنے آئے تھے اور انہوں نے اس وقت الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

اخبار کے ایڈیٹر نے 2016 میں اپنے حلفیہ بیان میں کمپنی کو کہا تھا کہ اگر ان پر انٹرنی ملازمہ کے ساتھ معاشقے کے الزامات ثابت ہوجائیں تو وہ عہدہ چھوڑ دیں گے یا انہیں ملازمت سے نکال دیا جائے۔

مذکورہ الزامات کے بعد ایکسل اسپرنگر نے جولین رچیلٹ کو شفاف تفتیش کے لیے کچھ وقت تک عہدے سے ہٹادیا تھا، بعد ازاں انہیں ایک خاتون ایڈیٹر کے ہمراہ بحال کیا گیا تھا۔

جولین رچیلٹ کا شمار جرمنی کے متنازعہ ترین میڈیا شخصیات میں بھی ہوتا ہے اور وہ خواتین ملازموں کے ساتھ افیئرز کی وجہ سے خبروں میں رہتے ہیں۔

اسی معاملے پر ’نیو یارک ٹائمز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ جولین رچیلنٹ پر خود سے کم عمر ملازمہ کے ساتھ افیئر کی تصدیق ہونے کے بعد انہیں ملازمت سے نکالا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولین رچیلنٹ کے ساتھ معاشقہ کرنے والی 30 سالہ خاتون نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ وہ اخبار میں انٹرنی ملازمہ کے طور پر بھرتی ہوئی تھیں مگر انہیں ایڈیٹر ان چیف نے بہت بڑے عہدے پر رکھا۔

مذکورہ خاتون نے بتایا کہ ایڈیٹر ان چیف انہیں تقریباً یومیہ نجی ملاقات کے لیے میڈیا کے ادارے کے ہی ٹاور میں موجود ہوٹل میں بلاتے رہے اور انہیں افسوس ہے کہ انہوں نے ملازمت کے لیے اپنی عزت کا سودہ کیا۔