حکومت نے مریضوں کو فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا، مرضی کی قیمتوں پر ادویات فروخت کرنے کی اجازت

حکومت نے مریضوں کو فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا، مرضی کی قیمتوں پر ادویات فروخت کرنے کی اجازت

اسلام آباد : فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو اپنی مرضی کی قیمتوں پر ادویات فروخت کرنیکی اجازت دے کر نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔  ماہرین و حکام کا کہنا ہے کہ ہزاروں ادویات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کا خدشہ ہے۔

سینئر صحافی وقار بھٹی کی رپورٹ کے مطابق وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو اس ماہ کے شروع میں نگراں وفاقی حکومت کے فیصلے کے مطابق اپنی مقرر کردہ قیمتوں پر ان ادویات کو فروخت کرنے کی اجازت دے دی جو ضروری ادویات کی قومی فہرست میں نہیں ہیں۔

نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ڈرگ ایکٹ، 1976 (1976 کا XXXI) کے سیکشن 36 کے ذریعے عطا کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے حکومت مذکورہ ایکٹ کے سیکشن 12 کے عمل سے تمام ادویات اور حیاتیاتی اشیاء کو مستثنیٰ قرار دینے پر خوش ہے جو قومی ضروری ادویات کی فہرست میں شامل نہیں۔

 ڈرگ ایکٹ 1976 کا سیکشن 12 وفاقی حکام کو زیادہ سے زیادہ قیمت طے کرنے کی اجازت دیتا ہے جس پر نوٹیفکیشن میں بیان کردہ کسی بھی دوا کو فروخت کیا جانا ہے،اور دواؤں کے مینوفیکچررز کے منافع کا ایک خاص فیصد متعین کرنے کی اجازت دیتا ہے جن کا استعمال ادویات میں تحقیق کے مقصد کے اصولوں کے مطابق کیا جائے۔

وفاقی وزارت صحت کے حکام نے دعویٰ کیا کہ ’مبہم نوٹیفکیشن‘ کے اجراء کے بعد وفاقی وزارت صحت نے فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو مقامی طور پر تیار کی جانے والی اور تیار شدہ شکل میں درآمد کی جانے والی ادویات کی قیمتیں خود طے کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ صرف ضروری ادویات کی قیمتیں، جو 400 سے زیادہ نہیں ہیں، جن میں کچھ ضروری سائیکو ٹراپک ادویات، اینٹی بائیوٹکس اور دیگر شامل ہیں، کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کنٹرول کرے گی۔

مصنف کے بارے میں