سیاسی جماعتوں نے ٹکٹوں کی تقسیم میں بیٹوں،بیٹیوں، بھائی، بھتیجوں اور رشتہ داروں کو فوقیت دی ، کارکن منہ دیکھتا رہا

سیاسی جماعتوں نے ٹکٹوں کی تقسیم میں بیٹوں،بیٹیوں، بھائی، بھتیجوں اور رشتہ داروں کو فوقیت دی ، کارکن منہ دیکھتا رہا

اسلام آباد : عام انتخابات 2024  کے لیے بھی سیاسی جماعتوں نے اپنے بیٹوں ،  بیٹیوں ، بھائیوں  ، بھتیجوں اور رشتہ داروں کو ہی  فوقیت دی جبکہ عام کارکن منہ ہی دیکھتا رہ گیا۔ 

نیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موروثی سیاست کا خاتمہ خواب بن گیا۔ تمام سیاسی جماعتوں نے کارکنوں کی بجائے اپنے ہی قریبی رشتہ داروں کو ٹکٹوں نے نوازا ہے۔ 

عام انتخابات 2024 ء میں بھی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے اپنوں کو ترجیح دی ۔  غریب کا بیٹا رہ گیا۔پارٹی رہنماؤں کے بیٹے ،بیٹیاں اوررشتہ دار ٹکٹ لے اُڑے ۔ سب سے پہلے بات جیالوں کی پارٹی  پیپلزپارٹی کی۔

 مفاہمت کے بادشاہ آصف علی زرداری  نواب شاہ  سے  قومی اسمبلی کے حلقہ این اے207 سے خود الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے بیٹے بلاول بھٹو این اے127 لاہور، این اے 194 لاڑکانہ اوراین اے 196قمبرشہدادکوٹ سے امیدوار بن گئے۔آصف زرداری کی بہن سندھ اسمبلی کا الیکشن لڑ رہی ہیں۔ 

 پیپلزپارٹی کے سینئررہنما اور سابق وزیر اعظم  یوسف رضا گیلانی  اور ان کے دو بیٹے موسیٰ گیلانی،عبدالقادر گیلانی  قومی اسمبلی  جبکہ علی حیدر گیلانی ملتان سے پنجاب اسمبلی کے امیدوار ہیں۔

پیپلزپارٹی کے ہی سینئر رہنما مخدوم احمد محمود کے دو صاحبزادے مخدوم مرتضٰی اور مخدوم مصطفیٰ قومی اسمبلی جبکہ بھتیجا ارتضٰی اور عثمان صوبائی اسمبلی کے امیدوارہیں۔

مسلم لیگ ن میں بھی موروثیت عروج پر ہے۔ پارٹی قائد  نوازشریف این اے 15 مانسہرہ، این اے 130 لاہوراور  ان کے بھائی اورصدرن لیگ شہباز شریف   این اے 123 لاہور، این اے 132 قصور  سمیت لاہورسے پنجاب اسمبلی کےبھی امیدوار ہیں۔۔

نواز شریف کی صاحبزادی مریم نوازاین اے 119  سمیت پی پی 159 لاہورسے پنجاب اسمبلی کی بھی امیدوار ہیں۔  قائد ن لیگ کے بھتیجےاورصدرن لیگ کے صاحبزادے حمزہ شہباز این اے 118 سمیت لاہورسے پنجاب اسمبلی کے امیدوارہیں۔

 لاہورکی معروف کھوکھربرادری ن لیگ سے ٹکٹیں لینے میں کامیاب ہوگئی ہے۔   سیف کھوکھر این اے 126،افضل کھوکھر این اے 125 سمیت 3 بیٹے ، بھتیجے صوبائی سیٹوں کے امیدوا ہیں۔ 

 ن لیگ کے سینئررہنما خواجہ آصف سیالکوٹ سے قومی اسمبلی  کے امیدوارہیںجبکہ ان کی اہلیہ اور بھانجی خواتین کی نشستوں 

 پر قومی اسمبلی کی امیدوار ہیں۔

 ن لیگ اور پیپلزپارٹی  کے بعد جے یو آئی  نے  بھی اپنوں کو ہی نوازا۔ ہے۔  پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمان ڈی آئی خان این اے 44 اور این اے 265 پشین سے میدان میں ہیں ۔ ان کے صاحبزادے مولانا اسعد محمود این اے 43 ٹانک اوراسجد محمود این اے 41 لکی مروت سے قومی اسمبلی  کی نشست پر امیدوار ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کے بھائی مولانا عبیدالرحمان این اے 45 جبکہ  مولانا لطف الرحمان ڈی آئی کے حلقہ پی کے 114 سے امیدوار ہیں۔  جے یو آئی کے اکرم خان درانی بنوں سے دو حلقوں پی کے 100 اور پی کے 102 جبکہ ان کے بیٹے زاہد اکرم درانی قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔

اے این پی اسفندر یار ولی خان خود تو الیکشن نہیں لڑ رہے تاہم انہوں نے بھی اپنے بیٹے ایمل ولی خان اور بھانجے حیدر خان ہوتی کو میدان میں اتارا ہے۔ 

مصنف کے بارے میں