ٹائی ٹینک کے ملبے کو دیکھنے جانے والی آبدوز لاپتہ ، پاکستانی بزنس مین شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے بھی سوار تھے

ٹائی ٹینک کے ملبے کو دیکھنے جانے والی آبدوز لاپتہ ، پاکستانی بزنس مین شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے بھی سوار تھے
سورس: File

کلیفورنیا:پاکستان کے ایک  امیر کاروباری شخص شہزادہ داؤد اور ان کا بیٹا  شمالی بحر اوقیانوس میں  لاپتہ آبدوز میں سوار   تھے ۔ شہزادہ داؤد کے اہل خانہ نے رابطہ منقطع ہونے کی تصدیق کر دی۔

شہزادہ داؤد  کے خاندان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق  شہزادہ داؤد  اور ان کا بیٹا شمالی بحر اوقیانوس کی تہہ میں ٹائی ٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے لیے پانچ افراد کو لے کر جانے والے ایک چھوٹے آبدوز پر سوار ہیں۔

اہل خانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہمارے بیٹے شہزادہ داؤد اور اُن کے بیٹے سلیمان نے بحر اوقیانوس میں ٹائیٹینک کی باقیات کو دیکھنے کے لیے سفر کا آغاز کیا تھا۔ فی الحال ان کی سب میرین کرافٹ (چھوٹی آبدوز) سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے اور اس کے بارے میں دستیاب معلومات محدود ہیں۔ متعدد سرکاری ایجنسیوں اور گہرے سمندر میں کام کرنے والی کمپنیوں کی قیادت میں ایک مشترکہ کوشش کی جا رہی ہے تاکہ آبدوز سے رابطہ بحال کیا جا سکے اور انھیں بحفاظت واپس لایا جا سکے۔‘ 

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "ہم اپنے ساتھیوں اور دوستوں کی طرف سے ظاہر کی جانے والی تشویش کے لیے بے حد مشکور ہیں اور ہر ایک سے درخواست کرنا چاہیں گے کہ وہ اس وقت خاندان کو پرائیویسی دیتے ہوئے ان کی حفاظت اور   واپسی کے لیے دعا کریں۔" 

ذرائع کے مطابق ٹائی ٹینک جہاز  کا ملبہ دکھانے والی  لاپتاآبدوز میں مجموعی طور پر 5 سیاح سوار تھے۔ جن میں دو پاکستانی شخصیات ،ایک برطانوی  امیر شخص ہمیش  ہارڈنگ ، مشہور فرانسیسی سیاح  پال ہنری نارجیولیٹ شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آبدوز کا کیا ہوا، اس کا رابطہ کیوں ٹوٹ گیا اور جب یہ لاپتہ ہوا تو ٹائی ٹینک کے کتنا قریب تھا۔ آبدوز کی تلاشی کا سلسلہ  اتوار کے روز خبر ملتے ساتھ ہی   شروع ہوگیا ہے ۔

غیر ملکی حکام کے مطابق  آبدوز نے اتوار کی صبح ملبے تک اپنا دو گھنٹے کا سفر شروع کیا، جو کیپ کوڈ، میساچوسٹس کے ساحل سے تقریباً 900 میل (1,450 کلومیٹر) دور ہے۔  اس کا پولر پرنس کے معاون جہاز سے رابطہ منقطع ہوگیا جس نے جہاز کو 1 گھنٹہ اور 45 منٹ میں اس مقام پر پہنچایا تھا۔

واضح رہے کہ شہزادہ داؤد کیلیفورنیا میں SETI انسٹی ٹیوٹ کے ٹرسٹی ہیں اور داؤد گروپ کا حصہ داؤد ہرکولیس کارپوریشن کے وائس چیئرمین ہیں۔

مصنف کے بارے میں