یمنی حوثیوں نے اسرائیلی مال بردار بحری جہاز قبضے میں لے کر عملے کے 25ارکان کو یرغمال بنا لیا

یمنی حوثیوں نے اسرائیلی مال بردار بحری جہاز قبضے میں لے کر عملے کے 25ارکان کو یرغمال بنا لیا
سورس: File

 غزہ:  یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں ایک اسرائیلی کارگو جہاز کو ہائی جیک کرکے عملے کے 25 ارکان کو یرغمال بنا لیا۔

تفصیلات کے مطابق یمن میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے کہا ہے کہ انہوں نے بحیرہ احمر سے اسرائیلی بحری جہاز ہائی جیک کرلیا ہے ۔ بحری جہاز پر بہاماس کا جھنڈا لہرا رہا ہے اور اس کا نام 'گیلکسی لیڈر' ہے۔  جس وقت یہ بحری جہاز جزائر نما عرب خطے سے گزرتے ہوئے جنوب میں بھارت کی طرف جا رہا تھا تو مسلح حوثی باغی اس پر سوار ہوگئے۔  فی الحال یہ جہاز جاپانی کمپنی کو لیز پر دیا گیا ہے۔

حوثیوں کے ترجمان یحیٰ سریع نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ پر جارحیت ،ناجائز محاصرے اور وحشیانہ عمل کے ردعمل میں اسرائیلی بحری جہاز قبضے میں لیاہے، صیہونی جارحیت کے خاتمے تک ہماری کارروائیاں جاری رہیں گی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اگرچہ یہ جہاز برطانیہ میں رجسٹرڈ ہے لیکن کارگو جہاز ارب پتی اسرائیلی تاجر ابراہم ریمی اونگار کی ملکیت ہے جو موساد کے سابق سربراہ یوسی کوہن کے قریبی دوست ہیں جبکہ اسرائیلی حکومت اور فوج نے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے کہ قبضے میں لیا گیا جہاز اسرائیل کا ہے ، تاہم اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے ہائی جیکنگ کا ذمہ دار ایران کو قرار دیا ہے تاہم اس میں ایران کے ملوث ہونے کے کوئی ثبوت پیش نہیں کئے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جہاز پر کوئی یہودی شہری موجود نہیں تاہم، اس واقعہ کو سنگین نوعیت کا قرار دیا گیا ہے۔  سوشل میڈیا پر جاری بیان میں اسرائیل نے کہا ہے کہ اس واقعے کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ جہاز ترکی سے روانہ ہوا تھا اور بھارت جا رہا تھا ،جہاز پر یوکرینی، بلغارین، فلپائنی اور میکسیکن افراد سوار تھے۔

 دوسری جانب غزہ پرجنگ بندی کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں تاہم اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آئی، غزہ کے زیتون ڈسٹرکٹ میں ملکہ خاندان کے گھر پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے 41افراد شہید ہوگئے ، غزہ میں النصیرت اور بوریج کے کیمپوں پر بمباری میں مزید 31فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے ، غزہ میں فلسطینی سرکاری میڈیا کے مطابق شہداء کی مجموعی تعداد 13ہزار سے بڑھ گئی ہے جس میں 5ہزار 500بچے اور 3 ہزار 500خواتین شامل ہیں، اب تک 30ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔

مصنف کے بارے میں