شرح پیدائش میں کمی کے باعث تقریباً ہر ملک اپنی آبادی کو برقرار نہیں رکھ پائے گا، تحقیق میں انکشاف

شرح پیدائش میں کمی کے باعث تقریباً ہر ملک اپنی آبادی کو برقرار نہیں رکھ پائے گا، تحقیق میں انکشاف

لندن: ایک بڑی تحقیق میں خبردار کیا گیاہے کہاس صدی کے آخر تک تقریباً ہر ملک میں شرح پیدائش  اپنی آبادی کو برقرار رکھنے کے لیے بہت کم ہو جائے گی۔

لانسیٹ نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق  2100 تک 204 ممالک میں سے 198 مملاک میں آبادی کم ہو جائے گی، زیادہ تر  پیدائشیں غریب ممالک میں ہوں گی۔

واشنگٹن یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن (IHME) کی طرف سے ے کی گئی تحقیق کے مطابق  2100 میں ہر دو میں سے ایک بچہ افریقی صحرائی ممالک میں پیدا ہو گا، صرف صومالیہ، ٹونگا، نائجر، چاڈ، ساموا اور تاجکستان اپنی آبادی کو برقرار رکھنے کا قابل ہیں۔

IHME میں شریک لیڈ مصنف اور لیڈ ریسرچ سائنسدان  نے کہا کہ "شرح افزائش اور زندہ پیدائش میں مستقبل کے یہ رجحانات عالمی معیشت اور طاقت کے بین الاقوامی توازن کو مکمل طور پر از سر نو تشکیل دیں گے اور معاشروں کو دوبارہ منظم کرنے کی ضرورت پڑے گی"۔ 

مطالعہ کے مصنفین نے کہا کہ جہاں امیر ممالک اقتصادی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کریں گے وہاں غریب ممالک اس چیلنج سے نبرد آزما ہوں گے کہ اپنی بڑھتی ہوئی آبادی کو کس طرح سپورٹ کیا جائے۔

مصنف کے بارے میں