سوڈان میں سونے کے ذخائر پر قبضے کی جنگ، عید پر بھی جنگ بندی نہ ہوسکی 

سوڈان میں سونے کے ذخائر پر قبضے کی جنگ، عید پر بھی جنگ بندی نہ ہوسکی 

خرطوم: سوڈان، فوج اور پیرا ملٹری فورس میں سونے کے ذخائر کی جنگ، بیشتر پر پیراملٹری فورسز کا کنٹرو ل، حمدان دگالو پر سونے کی غیر قانونی کان کنی کا الزام، سوڈان کے آرمی چیف اورصدر عبدالفتاح البرہان اوران کے نائب پیرا ملٹری فورسز کے کمانڈر حمدان دگالو کے درمیان جاری کشیدگی کے کئی عوامل ہیں۔ جن میں انتقال اقتدار، پیرا ملٹری فورسز کو فوج میں باقاعدہ ضم کئے جانے کیساتھ ساتھ ملک میں موجود سونے کے بڑے ذخائر بھی ہیں۔

 دوسری طرف متحارب فوجی گروپوں میں عید پر بھی جنگ بند نہیں ہوسکی۔ اب تک ہلاکتوں کی تعداد 600 ہوگئی ہے۔

 سوڈان کے پاس براعظم میں سونے کے سب سے زیادہ ذخائر ہیں۔پیرا ملٹری فورسز کیکمانڈر حمدان دگالو پر الزام ہے کہ وہ سونے کی کان سے غیر قانونی طور پر کان کنی اور اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور اس سے اربوں روپے کمارہے ہیں۔ 

سوڈان میں سال 2022 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سوڈان کی برآمدات ڈھائی ارب ڈالر کے قریب تھیں، جو 41.8 ٹن سونے کی فروخت کے برابر ہے۔ملک کی زیادہ تر منافع بخش کانوں پر حمدان اور آر ایس ایف ملیشیا کا کنٹرول ہے، جو نہ صرف حکومت بلکہ پڑوسی ممالک کو بھی قیمتی دھات فروخت کر کے اپنے کاموں کی مالی اعانت فراہم کرتے ہیں۔

سوڈانی بحران کے ماہر شیوٹ ولڈیمائیکل کا کہنا ہے کہ’سونے کی کانیں بہت سے معاشی مسائل والے ملک کے لئے آمدنی کا بنیادی ذریعہ بن گئی ہیں۔ تناو? کے اس دور میں یہ ایک تزویراتی مقصد بن جاتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ آر ایس ایف کے لئے فنڈنگ کا ایک ذریعہ رہا اور فوج اسے شک کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

مصنف کے بارے میں