سندس فاؤنڈیشن…منوبھائی اور جنت کے خریدار

Humayun Saleem, Pakistan, Lahore, Daily Nai Baat, e-paper

منو بھائی ایک عظیم صحافی کالم نگار تو تھے ہی لیکن ان کی زندگی کا ایک خوبصورت پہلو اور بھی تھا وہ ہے سندس فاؤنڈیشن جہاں تھیلیسیمیا اور ہیمو فیلیاکے معصوم بچوں کا علاج ہوتا ہے۔منو بھائی جہان فانی سے خود تو چلے گئے لیکن وہ اپنے ا نسانیت کی خدمت کا جذبہ رکھنے کے مشن کے ساتھ آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔ان کے جانے کے بعد بھی یہ مشن رکا نہیں بلکہ بڑھتا ہی چلا گیا۔اپنے قلم سے معاشرتی بگاڑ کی نشاندہی کرنے والے اور خدمت خلق کے جذبے سے سرشار منو بھائی ایک عہد ساز شخصیت کے مالک تھے انکے تھیلیسمیا اور ہیمو فیلیا کے مریض بچوں کے لیے بنائے گئے ادارے سندس فاؤنڈیشن سے آج ہزاروں مریض بچے اپنی زندگی کو جلا بخش رہے ہیںاوران کے اس عظیم مشن کو زندہ رکھنے میں ویسے تو بہت سے درد مندلوگوں کا کردار ہے لیکن اگر اس مشن کو آگے بڑھانے والوں میںیہاں چند کا ذکر کیا جائے تو ان میں یاسین خان،علی رؤف،آصف عفان،سہیل ورائچ، خالد عباس ڈار جیسے بہت سے اور نام شامل ہیں ان سب دوستوں نے منو بھائی کا مشن آگے بڑھانے کے لئے دن رات ایک کیااور اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ جو کار خیر منو بھائی نے شروع کیا تھا ان سمیت بہت سے افراد نے اپنی زندگیاں اس نیک کام کے لئے وقف کر دی ہیں۔اگر سندس فاؤنڈیشن کے اغراض ومقاصد کا جائزہ لیا جائے تو اس عظیم کام کی اہمیت کا اندازہ ہو جائے گا۔ سْندس فاؤنڈیشن تھیلیسیمیااور ہیموفیلیا کے مریضوں کو نہ صرف مفت علاج فراہم کرتاہے اسکے علاوہ مریضوں کو اسکرین شدہ خون اور اجزائے خون بھی مفت فراہم کرتا ہے۔اس کا ایک مقصد تھیلیسیمیا سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے دن رات کام کرنا ہے تاکہ پاکستان میں اس بیماری کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ تھیلیسیمیا کے مریضوں کی حوصلہ افزائی بھی کرنا ہے کہ وہ مناسب ملازمتیں تلاش کر کے کمیونٹی کے نتیجہ خیز ممبر بنیں۔
خون کے ان امراض میں مبتلا مریضوں کو اخلاقی اور سماجی مدد فراہم کرنا اور مفت مشاورت کی پیشکش بھی کی جاتی ہے۔ان مریضوں کے لیے خون کے عطیہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے قومی سطح پر خون کے عطیہ کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے تاکہ ان کی زندگی برقرار رہے۔تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا اور خون کے دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کے لیے طویل اور صحت مند زندگی کے لیے ہرممکن کوشش کرنا بھی سندس فاؤنڈیشن کی اولین ترجیح ہے۔
اب اگر ہم ان بیماریوں کا مختصر جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ سندس فاؤنڈیشن ان مریضوں کے لئے کتنی نعمت ہے۔ہیموفیلیا خون ایک نایاب عارضہ ہے جس میں مبتلا مریض کا خون عام طور پر جم نہیں پاتا کیونکہ اس میں خون جمانے کے عوامل کی کمی ہوتی ہے۔ اگر آپ کو ہیموفیلیا ہے، تو آپ کو چوٹ لگنے کے بعد زیادہ دیر تک خون بہہ سکتا ہے۔ عام طور پر آپ کا خون خود کارطریقے سے جم جاتا ہے۔اسی طرح تھیلیسیمیا ایک خون کی موروثی خرابی ہے جس میں جسم ہیموگلوبن کی غیر معمولی شکل بناتا ہے۔ ہیموگلوبن خون کے سرخ خلیوں میں پروٹین کا مالیکیول ہے جو آکسیجن لے جاتا ہے۔ اس خرابی کے نتیجے میں خون کے سرخ خلیات کی ضرورت سے زیادہ تباہی ہوتی ہے، جو خون کی کمی کا باعث بنتی ہے۔ خون کی کمی ایک ایسی حالت ہے جس میں آپ کے جسم میں نارمل، صحت مند سرخ خون کے خلیات کم ہوتے ہیں۔
تھیلیسیمیا وراثت میں پایا جاتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ آپ کے والدین تھیلیسیمیا مائنر(کیریئر) کے شکار ہیں۔ یہ یا تو جینیاتی تغیر یا بعض کلیدی جین کے ٹکڑوں کے حذف ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ تھیلیسیمیا مائنر اس عارضے کی ایک کم سنگین شکل ہے۔ 
ان بیماریوں میں مبتلا افراد کو زندہ رہنے کے لئے خون کی ضرورت ہوتی ہے ایسے میں سندس فاؤنڈیشن جیسے ادارے ان افراد کے لئے جو ان بیماریوں میں مبتلا ہیں ایک نعمت سے کم نہیں ہوتے۔اگر آپ سندس فاؤنڈیشن کا دورہ کریں تو علم ہو گا کہ کتنے بچے روزانہ جو ان بیماریوں میں مبتلا ہیں یہاں سے استفادہ حاصل کرتے ہیں اور ان کے لئے خون جمع کرنے کا یہاں ایک موثر نظام بھی موجود ہے۔جو مختلف مارکیٹوں، سکولوں، کالجوں،یونیورسٹیوں میں کیمپ لگاتے ہیں اور صحت مند افراد سے خون کا عطیہ حاصل کرتے ہیں جو ان مریضوں کی زندگیوں کو جلا بخشتا ہے۔شاید اس جیسے اداروں کا زیادہ احساس ان کو ہوتا ہے جو ایسی کسی آزمائش میں یہاں آتا ہے۔چند برس پہلے میں بھی ایک ایسی ہی آزمائش سے گزرا تھا جب میری بیٹی کینسر جیسے عارضہ میں مبتلا ہوئی۔ایسے عارضہ میں مبتلا افراد کو کیمو تھراپی کے بعد خون اور پلیٹلٹس کی ضرورت پڑتی ہے۔میں سندس فاؤنڈیشن سے آگاہ ضرور تھا لیکن اس کی اہمیت کا شاید علم نہیں تھا مجھے جب ڈاکٹر نے پلیٹلٹس کا کہا تو میں نے آصف عفان سے رابطہ کیا۔آصف عفان نے مجھے کہا کہ آپ فوری طور پر منو بھائی کے سندس فاؤنڈیشن چلے جاؤ وہاں یا سین خان ہونگے جو آپ کی مدد کریں گے اور پھر جتنی دیر میں اپنی بیٹی کی بیماری سے لڑتا رہا ہردن مجھ میں اس ادارے کی اہمیت کا احساس بڑھتا رہا جو ہمیشہ رہے گا میں اور میرا خاندان ہمیشہ منو بھائی کو دعائیں دیتا ہے کہ اس نے اس قسم کا ادارہ بنایا۔آج بھی جب کسی مریض کو خون کی ضرورت پڑتی ہے تو میں اسے سندس فاؤنڈیشن بھیج دیتا ہوں اور وہ کبھی مایوس نہیں لوٹتا۔
آخر میں اتنا ہی کہوں گا کہ منو بھائی کے خدمت خلق کے جذبے کو دیکھا جائے تو منو بھائی اس دنیا میں تو نہیں رہے لیکن انسانیت کے لیے ان کی خدمات کی بنا پر انکا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔اور ان کے متعلق اکثر دوست خوب کہتے ہیں کہ منو بھائی تو دنیا سے جنت خرید کر گئے تھے اور اب میں اتنا ہی کہوں گا کہ حسن نثار ۔یسین خان ، علی رئووف، آصف عفان ،سہیل ورائچ ، خالد عباس ڈاراور ڈاکٹر عدنان سمیت تمام عملہ خراج تحسین کامستحق ہے،ان کے علاوہ جو دوسرے افراد سندس فائونڈیشن کے لئے کام کر رہے ہیں منو بھائی کی طرح جنت خریدنے کی راہ پر چل چکے ہیں۔

مصنف کے بارے میں