ڈی آئی جی شارق جمال کا پوسٹمارٹم مکمل، موت کی وجہ سامنے آ گئی

ڈی آئی جی شارق جمال کا پوسٹمارٹم مکمل، موت کی وجہ سامنے آ گئی
سورس: File

لاہور: ڈی آئی جی شارق جمال کا پوسٹمارٹم مکمل کر لیا گیا ۔ ابتدائی تحقیق کے مطابق ڈی آئی جی کی طبعی  موت  واقعہ ہوئی ہے۔


پولیس حکام کے مطابق  ڈی آئی جی شارق جمال کے اہلخانہ واقعہ کی ایف آئی آر درج نہیں کروانا چاہتے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ  پوسٹمارٹم کے بعد 174 کی قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی، اصل حقائق فرانزک رپورٹ میں واضح ہونگے۔

پولیس حکام  کے مطابق  اہلخانہ کی طرف سے تاحال کوئی درخواست تھانہ ڈیفنس میں نہیں دی گئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ اہلخانہ کی طرف سے کسی قسم کی کارروائی نہ کروانے  پر حراست میں لی جانے والی خاتون کو رہا کر دیا گیا۔ حراست میں لی جانے والی خاتون قرت العین اور اسکے خاوند کو پولیس نے بیان ریکارڈ کرنے کے بعد رہا کیا۔

پولیس کے مطابق شارق جمال کو اسپتال لانے والی خاتون سرکاری ادارے کی افسر ہیں.  خاتون نے پولیس کو بیان دیا  کہ شارق جمال کی طبیعت ذہنی تناؤ کی ادویات لینے سے خراب ہوئی۔

 طبیعت خراب ہونے پر شارق جمال نے پانی پیا اور پھر کولڈ ڈرنک پی.  رات ساڑھے 12 بجے طبیعت زیادہ خراب ہونے پر ہم شارق جمال کو اسپتال لائے.  اسپتال میں ڈاکٹروں نے شارق جمال کی موت کی تصدیق کی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی شارق جمال  کے کمرے سے ملنے والی غیر ممنوعہ ادویات بھی فرانزک لیب میں بھجوا دی گئی ہیں۔ شبہ ہے کہ ڈی آئی جی کی موت غیر ممنوعہ ادویات لینے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

پولیس کا بتانا ہے کہ ڈی آئی جی شارق جمال کی لاش ان کے گھر سے نہیں ملی ۔  ڈی آئی جی کی لاش  فلیٹ نمبر 104 / A   ڈیفنس کی حدود سے ملی جبکہ ڈی آئی جی  کا گھر فیز 4  ڈی ایچ اے میں ہے۔ 

اس کیس سے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ ان کا اپنی اہلیہ سے تنازع چل رہا تھا اور شارق جمال ایک دوست کے فلیٹ میں رہائش پذیر تھے۔

واضح رہے کہ شارق جمال کچھ عرصہ قبل ہی محکمانہ پروموشن کورس کرکے آئے شارق جمال نے گریڈ 21 میں ترقی کے لیے کورس کیا تھا اور وہ ان دنوں او ایس ڈی تھے۔ شارق جمال ڈی آئی جی ٹریفک اور ڈی آئی جی ریلوے بھی تعینات رہے۔