دوست ممالک کے حکمرانوں کے چہروں پر لکھا ہوتا ہے کہ آگئے ہو شہباز شریف پھر ہم سے مانگنے ، بس چلے تو راتوں رات مہنگائی ختم کردوں، جج، جرنیل اور بیوروکریٹس کو قربانی دینا ہوگی:  وزیر اعظم 

دوست ممالک کے حکمرانوں کے چہروں پر لکھا ہوتا ہے کہ آگئے ہو شہباز شریف پھر ہم سے مانگنے ، بس چلے تو راتوں رات مہنگائی ختم کردوں، جج، جرنیل اور بیوروکریٹس کو قربانی دینا ہوگی:  وزیر اعظم 
سورس: File

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ  دن رات منتوں کے بعد آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوا، چین، سعودی عرب اور  یو اے ای نے ہمارا ساتھ دیا۔ دوست ممالک کے پاس جاتا ہوں تو ان کے سربراہان پرتپاک انداز میں ملتے ہیں لیکن ان کے چہرے پر لکھا ہوتا ہے شہباز شریف آگئے ہو پھر ہم سے مانگنے۔ 

شہبازشریف نے  شرقپور  مختلف ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے کہا کہ کوئی شک نہیں مہنگائی کےہاتھوں غریب پٹ چکا ۔پچھلی حکومت نے عوام کو صرف دھوکا دیا۔بے بنیاد الزامات اور چور ڈاکو کے بیانیے نے  ملکی سیاست کو تباہ کر دیا۔اپوزیشن کو چور اور ڈاکو کہنے میں وقت ضائع کیا گیا۔ملک کو پچھلی حکومت نے کنگال کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف  پروگرام نہ ہوتا تو ایسا بحران پیدا ہوتا جس کا حل کوئی نہ نکال پاتا۔ملک ڈیفالٹ کر جاتا ہمیشہ مجھے ذمہ دارٹھہرایا جاتا۔اس پروگرام سے ہمیں سنبھلنے کا موقع ملا ہے۔آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہوتا تو کارخانے بند ہو جاتے ۔امپورٹ مزید کم کرنا پڑتی۔دعوت دیتا ہوں سب آئیں میثاق معیشت پر کام کر یں ۔آج مل بیٹھ کر سب ایک بیانیہ بنا لیں تو ملک کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔ 

انہوں نے کہا کہ الیکشن کی آمد آمد ہے ۔   عوام نےجسےمنتخب کیا،فیصلہ قبول ہوگا۔شدیدبحرانوں کےبعدپاکستان کی سمت درست ہوچکی ہے۔ ۔  نوازشریف کےپاکستان کوایشیاءٹائیگربنانےکےمنصوبےکوروکاگیا۔لیگی قائدکوجیل میں ڈال کر4سال قوم کےضائع کیےگئے۔190 ملین پاؤنڈ معاملے میں بند لفافہ پاکستان کی کابینہ میں لے گئے اگر بند لفافے میں کشمیر کے سودے کا خط ہوتا توکیا وہ کابینہ کا فیصلہ ہوتا ؟

 شہباز شریف نے کہا کہ نیازی کہتا تھا 3 ماہ میں 300 ارب ڈالر باہر سے لاؤں گا، 4 سال بعد بھی ایک دھیلا نہیں آیا، دل خون کے آنسو روتا ہے، بتاؤ وہ پیسا کہاں ہے، وہ پیسہ آجاتا تو میں آئی ایم ایف کی منتیں ترلے نہ کررہا ہوتا، ملک آج اپنے پاؤں پر کھڑا ہوتا، وہ پیسہ ہے کہاں، مجھے بتادیں میں جاکر لے آتا ہوں، یہ چار سال تو نہ لاسکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بے نامی 190 ملین پاؤنڈ (50 ارب روپے) برطانیہ کے اکاؤنٹس میں تھے، برطانوی ایجنسی نے کہا یہ پیسہ پاکستان کے خزانے میں جائےگا، یہ پیسا اسٹیٹ بینک میں آنے کی بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹس میں گیا، سپریم کورٹ ادارہ ہے ریاست نہیں، نیازی حکومت شادی میں بن بلائے مہمان کی طرح لندن میں اس کیس میں فریق بن گئی۔ پھر وفاقی کابینہ میں بند لفافہ پیش کرکے کہا کہ دیکھے بغیر اس کی منظوری دیں۔ 

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خدا کی قسم کھاتا ہوں مجھے بعض اوقات رات کو نیند نہیں آتی تھی کہ خدانخواستہ ہم ڈیفالٹ کرگئے تو ملک کا بنے گا، عوام ہمیں قیامت تک نہیں بخشیں گے کہ شہباز شریف نے ملک کو دیوالیہ کردیا، لیکن اللہ کا کرم ہے کہ ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا، اب ملک اپنی سمت میں آگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد جسے بھی حکومت ملی ہم اسے کہیں گے آئیں کام کریں گے ہم اپنا حصہ بھی ملائیں گے۔ ہمیں حکومت ملی تو جان لڑادیں گے، خدا کرے دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس قیامت تک نہ جائیں، مجھ سمیت تمام اشرافیہ جج جرنیل بیوروکریٹس، پولیس و سرکاری افسران ہمیں عوام کو رستہ دکھانا ہوگا۔

شہباز شریف نے کہا کہ بلاشبہ غریب آدمی مہنگائی کے ہاتھوں پٹ چکا ہے، میرا بس چلے تو راتوں رات مہنگائی ختم کردوں لیکن یہ اللہ دین کا چراغ نہیں جادو ٹونے پھونکیں مارنے سے ختم نہیں ہوگا، مسلسل محنت سے ختم ہوگا۔

مصنف کے بارے میں