'جوڈیشل مارشل لاء کا مشورہ ماننے والا بغاوت کے زمرے میں آ سکتا ہے'

'جوڈیشل مارشل لاء کا مشورہ ماننے والا بغاوت کے زمرے میں آ سکتا ہے'

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے شیخ رشد کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا جوڈیشل مارشل لاء غیر آئینی ہو گا اور کوئی بھی جمہوری آدمی مارشل لاء کی بات نہیں کر سکتا۔ مارشل لاء کا حامی یا ایسی حکومتوں کا حصہ رہنے والے ایسی باتیں کر سکتا ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا آئین میں سب واضح ہے اور اس سے آگے کوئی نہیں جا سکتا جبکہ جوڈیشل مارشل لاء کا مشورہ ماننے والا بغاوت کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا نگراں وزیر اعظم کی تقرری پر نواز شریف سے بات کیوں کروں اور میرا مسلم لیگ ن سے بھی بات کرنا نہیں بنتا۔

 مزید پڑھیں: سفارت کاروں کی ہراسگی کا معاملہ، پاکستان نے شواہد بھارت کو فراہم کر دیئے

خورشید شاہ نے کہا نگراں وزیراعظم کے معاملے پر اپنی پارٹی سے مشاورت ضرور کروں گا کیونکہ نگراں حکومت کیلئے اچھے اور بہتر آدمی کا نام کوئی بھی دے سکتا ہے لیکن سیاسی جماعتیں آپس میں مشاورت نہیں کر سکتیں۔

انہوں نے کہا نواز شریف کے مستقبل کے بارے کوئی تبصرہ نہیں کروں گا اور یہاں روز نئی چیز ہو رہی ہے تاہم کل کا کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ نجومی نہیں ہوں۔

 

یہ خبر بھی پڑھیں: ن لیگ کے رکن سندھ اسمبلی ہمایوں خان ساتھیوں سمیت پیپلز پارٹی میں شامل

یاد رہے 21 مارچ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے چیف جسٹس سے درخواست کی تھی کہ وہ 90 دن کیلئے جوڈیشل مارشل لا لگا دیں۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں