لاپتہ افراد پیش کریں ورنہ وزیر اعظم خود پیش ہوں: اسلام آباد ہائیکورٹ

لاپتہ افراد پیش کریں ورنہ وزیر اعظم خود پیش ہوں: اسلام آباد ہائیکورٹ
سورس: File

اسلام آباد: لاپتہ افراد کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ 55 لاپتہ افراد کو پیش کیا جائے ورنہ وزیر اعظم خود عدالت میں پیش ہوں۔ 

اسلام آباد ہائی کورٹ  کے جسٹس محسن اختر کیانی نے بلوچ جبری گمشدگی کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد  کیس کی سماعت کی۔اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن نے وزراء کمیٹی کے اجلاس کی ایک صفحے پر مشتمل چھ نکات کی رپورٹ پیش کی گئی ۔

رپورٹ پر جسٹس محسن اختر کیانی برہم ،رپورٹ کی کاپی واپس کردی۔اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی  نے کہا کہ اس رپورٹ پر اس عدالت کے لیے  یہ شرم کا مقام ہے ۔وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں۔وزیراعظم اوروزیرداخلہ کواحساس ہونا چاہیے تھا کہ یہ بلوچ طلباء کا معاملہ ہے ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کی کمیٹی سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر رکھی تھی۔عدالت نے کہا کہ جی دوگل صاحب پہلے تو آپکو بتادیں کہ یہ کیس ہے کیا تاکہ صورتحال واضح ہو جائے ۔عدالت کے حکم پر کمیشن بنا کمیشن قائم ہوا اس میں سوالات پیش کیے گئے۔معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجا گیا جبری گمشدگیوں کا معاملہ تھا۔صرف ایک کا نہیں 51 بلوچ طلباء کا معاملہ تھا۔ہم نے ملک کے وزیر اعظم کو معاملہ بھیجا۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ وزیر اعظم کو خود احساس ہونا چاہیے تھا ہم سمجھے وہ آکر کہیں گے یہ ہمارے بچے ہیں۔اگر انکے خلاف کوئی کریمنل کیس تھا تو رجسٹرڈ کرتے ۔آپ رپورٹ پڑھیں جو ہمیں پیش کی گئی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل  نے بتایاکہ جو بھی معمالہ ہوا متعلقہ وزارت دیکھتی ہے یا سب کمیٹی کے سامنے بھیجا جاتا ہے۔کمیٹی پھر معاملہ وزیر اعظم اور کابینہ کے ساتھ شئیر کرتی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم وزراء کمیٹی کی رپورٹ  مسترد کر دی۔ 

بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے  وزیراعظم کو  عدالت میں طلب کر لیا۔ عدالت نے وزیر داخلہ اور وزیر دفاع کو بھی طلب کر لیا۔ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی وزیر اعظم اور وزراء کو طلب نہ کرنے کی استدعا کر دی۔ جس پر عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ اب یپ معاملہ اقوام متحدہ میں بھجیں اور اپنے ملک کا مذاق بنوائیں؟  اس سے بڑھ کر اور کیا توہین ہوگی اس ملک کے لوگوں کے ساتھ جب لوگ لاپتہ ہورہے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے جن کو بلا رہے ہیں۔ہم اسلام آباد میں بیٹھ کر بلوچستان کے حقوق کی بات کر رہے ہیں۔  وزیر داخلہ کو کہیں وہ بھی پیش ہوں کوئی فرق نہیں پڑتا انکی پیشی

 اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ سات روز کا وقت دیتا ہوں عمل درآمد کریں۔ 55 لاپتہ افراد کو پیش کریں ورنہ وزیر اعظم خود بھی عدالت میں پیش ہوں۔ 

مصنف کے بارے میں