امریکی پالیسی میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کیا جانا افسوس ناک ہے، دفتر خارجہ

امریکی پالیسی میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کیا جانا افسوس ناک ہے، دفتر خارجہ

اسلام آباد:ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا، پاکستان نے دہشت گردی کے ظلم کو سب سے زیادہ برداشت کیا مگرامریکا کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز کرنا افسوس ناک ہے.

محفوظ پناہ گاہوں کے غلط بیانی کی بجائے امریکا دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا ساتھ دے،مسئلہ کشمیرکا حل نہ ہونا خطے میں امن کے لیے بنیادی رکاوٹ ہے ،دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کوششیں جاری رکھیں گے۔

امریکی صدر کی افغان پالیسی پراپنے ردعمل میں دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں ترجمان نفیس ذکریا نے کہاکہ پاکستان نے امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کا نوٹس لیا ہے، صدر ٹرمپ کی نئی پالیسی پر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تفصیلی غور کیا گیا اور اس حوالے سے 24اگست کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوگا، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد حکومت پاکستان کا تفصیلی ردعمل جاری کیا جائے گا۔

پاکستان اورامریکادہشت گردی کیخلا ف جنگ میں قریبی اتحادی ہیں،دہشت گردی پوری دنیاکیلئے مشترکہ خطرہ ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم نے انسداددہشت گردی کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں، اور اس بات کا اعتراف عالمی سطح پر بھی کیا جا چکا ہے.

پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیتا جب کہ محفوظ پناہ گاہوں کے غلط دعوے کے بجائے امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا ساتھ دے جبکہ مسئلہ کشمیرکا حل نہ ہونا خطے میں امن کے لیے بنیادی رکاوٹ ہے۔

نفیس زکریا نے کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ ہم سب کو یکساں ہے لیکن پاکستان نے دہشت گردی کے ظلم کو سب سے زیادہ برداشت کیا، دنیامیں کوئی بھی ملک پاکستان کی طرح دہشت گردی کاشکارنہیں ہوا اور یہ مایوس کن ہے کہ امریکی پالیسی میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا لیکن پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر جنوبی ایشیا میں قیام امن اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے،پاکستان انسداددہشت گردی کی عالمی کوششوں کاحصہ ہے اوررہے گا۔

دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان عالمی برادری کیساتھ کھڑا ہے اور دہشت گردی کی طاقتوں کوشکست دینے اورامن کے فروغ کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا۔ جمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 17 سالہ فوجی ایکشن بھی ملک کو پرامن نہیں بنا پایا، افغانستان کے مسئلے کا حل فوجی نہیں بلکہ صرف افغانیوں کی قیادت میں سیاسی مذاکرات ہی افغانستان میں دیرپا امن لاسکتا ہے ۔