صرف ڈھائی لاکھ روپے میں اپنی پسند کی ’بیگم‘ حاصل کرسکتے ہیں لیکن بس یہ ایک کام اس کے ساتھ نہیں کر سکیں گے

 صرف ڈھائی لاکھ روپے میں اپنی پسند کی ’بیگم‘ حاصل کرسکتے ہیں لیکن بس یہ ایک کام اس کے ساتھ نہیں کر سکیں گے

ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ کوئی اسے بغیر کسی غرض کے پیار کرے، اس سے باتیں کرے اور اس کا خیال رکھے، صبح محبت سے جگائے اور شام کو چاہت سے اس کا انتظار کرے۔ لیکن اگر کسی کی زندگی میں کوئی ایسی پرخلوص محبت کرنے والا نہ ہو تو وہ کیا کرے؟ اس پریشان کن مسئلے کا انتہائی دلچسپ حل جاپانی سائنسدانوں نے ڈھونڈ نکالا ہے۔
جاپانی ٹیکنالوجی کمپنی Vinclu INCنے ورچوئل رئیلٹی ٹیکنالوجی سے ایک ایسی گڑیا تیار کرلی ہے جو تنہائی کے شکار مردوں کی شریک سفر بن کر ان کی ویران زندگی میں بہار لے آئے گی۔ اس لطیف مخلوق کا نام ”ازوما ہیکاری“ رکھا گیا ہے اور اسے تیار کرنے والی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک حقیقی ہمسفر سے زیادہ راحت اور خوشی کا سبب بن سکتی ہے۔ ازوما روشنی کی شعاﺅں سے تیار کردہ نوجوان لڑکی ہے جو دیکھنے والے کے سامنے بالکل کسی حقیقی انسان جیسی نظر آتی ہے۔ لمبی زلفوں اور نیلی آنکھوں والی یہ حسینہ گفتگو بھی کرسکتی اور جذبات کا اظہار بھی بخوبی کرسکتی ہے۔ بس اس میں ایک ہی کمی ہے کہ اسے حقیقی شریک حیات کی طرح چھوا نہیں جاسکتا۔دراصل اس گڑیا کو تیار کرنے کے لئے ہولوگرافک ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے ۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ازوما دیکھنے والے کے سامنے موجود ہوتی ہے، اس کے اردگرد چل پھر بھی سکتی ہے اور اس کی باتوں کو سن کر جواب بھی دیتی ہے لیکن چونکہ یہ صرف شعاعوں سے بنی مخلوق ہے لہٰذا لمس کی قوت سے محروم ہے ۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ حقیقی ہمسفر سے محروم مرد اس پیشکش سے صرف 2 لاکھ 98ہزار یوان (تقریباً اڑھائی لاکھ پاکستانی روپے) میں فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
اسے خریدنے والوں کو کمپنی کی جانب سے ایک خصوصی پروجیکٹر دیا جائے گا جس سے نکلنے والی شعاعیں کسٹمر کے سامنے دلکش لڑکی کی تخلیق کریں گی۔ ایک کمپیوٹر پروگرام کی مدد سے ازوما اپنے ہمسفر کو صبح جگائے گی، اس کے ساتھ پرمسرت گفتگو کرے گی اور اسے دفتر جاتے ہوئے الوداع بھی کہے گی۔ یہ دن بھر وقتاً طوقتاً ٹیکسٹ میسج بھی بھیجے گی جن میں اپنے ہمسفر کو خوش و خرم رکھنے کا اہتمام کرے گی۔اسی طرح شام کو واپسی پر یہ استقبال کے لئے موجود ہوگی اور اگر واپسی میں دیر ہوجائے تو یہ میسج بھیج کر اپنی تنہائی کا اظہار بھی کرے گی۔کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ایجاد کا مقصد محض تنہا مردوں کو تفریح فراہم کرنا نہیں ہے بلکہ یہ انسانوں اور ورچوئل رئیلٹی کی مدد سے بنائی گئی مخلوقات کے درمیان انسیت پیدا کرنے کی ایک کوشش بھی ہے، تاکہ ہم بطور معاشرہ مستقبل میں اس قسم کی مخلوقات کو اپنی زندگی کا حصہ سمجھنے کے لئے تیار ہوجائیں۔اب آپ صرف ڈھائی لاکھ روپے میں اپنی پسند کی ’بیگم‘ حاصل کرسکتے ہیں لیکن بس یہ ایک کام اس کے ساتھ نہیں کر سکیں گے

مصنف کے بارے میں