آئی ایم ایف کے کہنے پر 213 ارب کے نئے ٹیکس لگا رہے ہیں، معاہدے کیلئے آخری کوشش ہے ہوجائے تو بسم اللہ وگرنہ گزارا تو ہو رہا ہے: ڈار

آئی ایم ایف کے کہنے پر 213 ارب کے نئے ٹیکس لگا رہے ہیں، معاہدے کیلئے آخری کوشش ہے ہوجائے تو بسم اللہ وگرنہ گزارا تو ہو رہا ہے: ڈار
سورس: NA

اسلام آباد: وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور آئی ایم ایف کی سربراہ کے درمیان دو ملاقاتوں میں یہ طے ہوا ہے کہ نویں جائزہ پروگرم کو مکمل کرنے کے لیے ہر دو فریق ایک آخری کوشش کر لیتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر میں کہا ہے کہ  اس کے بعد گذشتہ مسلسل تین راتیں آئی ایم ایف کی ٹیم کے ساتھ تفصیلی مذاکرات ہوئے ہیں۔ 215 ارب روپے کے ٹیکس پر حکومت نے رضامندی ظاہر کی ہے اور اب ترمیم کے ذریعے یہ ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔  عام آدمی پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ یا تنخواہوں پر کٹوتی نہیں ہوگی۔ ایکسٹرنل فنانسنگ میں کمی کی وجہ سے 213 ارب کے ٹیکس عائد کریں گے۔جاری اخراجات میں 85 ارب روپے کی کمی لائی جائے گی۔ اس بجٹ میں ان تمام تبدیلیوں کو متعارف کرا دیا گیا ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا ہے کہ ہم نے آئی ایم ایف کے تمام نکات پر عمل کر لیا ہے۔ ہم نے خلوص نیت کے ساتھ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں۔ آئی ایم ایف سے سٹاف لیول کا معاہدہ ہوا تو بسم اللہ وگرنہ گزارا تو ہو رہا ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے تو وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا سارا بوجھ چند ٹیکس دہندگان برداشت کرتے ہیں اس لیے وقت کی اشد ضرورت ہے کہ اس ملک کے تمام شہری جو ٹیکس ادا کرنے کے قابل ہیں وہ واجب الادا ٹیکس ادا کریں ۔ سپر ٹیکس کی سلیب 30 کروڑ سے بڑھا کر 50 کروڑ روپے کر دی گئی ہے۔ پاکستان کو ٹیکس ریونیو میں اضافے کی ضرورت ہے۔ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے پنکھوں پر ٹیکس میں 6 ماہ توسیع کی گئی ہے جو کہ یکم جنوری 2024 سے لاگو ہوگا۔