نورمقدم کیس کا فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل کی متعدد سفارشات کا عکاس ہے: قبلہ ایاز

نورمقدم کیس کا فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل کی متعدد سفارشات کا عکاس ہے: قبلہ ایاز

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے نور مقدم کیس  فیصلے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے چیئرمین قبلہ ایاز نے کہا کہ یہ  فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل کی متعدد سفارشات کا عکاس ہے جن میں اس  امر پر زور دیا گیا ہے کہ مقدمات  کی مسلسل سماعت کرتے ہوئے جلد انصاف کی فراہمی کو  یقینی بنایا جائے۔ 

اپنے ایک بیان میں  اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز  نے   نور مقدم کیس میں  ایڈیشنل سیشن جج جناب  عطاء ربانی  کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل سماعتوں  کے  بعد چار مہینے کی مختصر مدت میں اس کیس کا فیصلہ آنا ممکن ہوا جو ہماری عدالتی تاریخ میں غیر معمولی واقعہ ہے، اس لیے معاشرے کے تمام طبقات نے بجا طور پر اس کی تحسین کی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل بھی اس کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل اپنی سفارشات میں  متعدد مواقع پر اس رائے کا اظہار  کرچکی ہے کہ  پاکستان میں قوانین موجود ہیں  لیکن قوانین اور سزاؤں اور پر عملدرآمد کو  یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔   ڈاکٹر قبلہ ایاز نے  کہا کہ کیس میں ہر طرح کے دباؤ کو ایک طرف رکھتے ہوئے پولیس نے   تفتیشی عمل کو  جس طرح جلد  پایہ تکمیل تک پہنچایا  اس پر اسلام آباد  پولیس کا کردار حوصلہ افزا  اور لائق تحسین ہے۔  انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ عدلیہ کی طرف سے تمام مقدمات بالخصوص قتل اور جنسی تشدد کے مقدمات میں جلد انصاف کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔  چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے جناب  جسٹس عمر عطا بندیال چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرف سے مقدمات کو جلد نمٹانے کے لیے کیے گئے اقدامات کو بھی خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ توقع ہے کہ اس عمل سے انصاف کی جلد فراہمی کی راہ ہموار ہو گی۔

مصنف کے بارے میں