ڈالر 240 نہیں 170 روپے کا ہونا چاہیے ، آئی ایم ایف نہیں پاکستانی عوام کے مفاد میں فیصلے کروں گا : نامزد وزیر خزانہ اسحق ڈار 

ڈالر 240 نہیں 170 روپے کا ہونا چاہیے ، آئی ایم ایف نہیں پاکستانی عوام کے مفاد میں فیصلے کروں گا : نامزد وزیر خزانہ اسحق ڈار 
سورس: File

لندن: مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور نامزد وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ ڈالر کی قیمت کو آج بھی قابو کرنا ممکن ہے۔  ڈالر کی قیمت کو نیچے لانا چاہیے ۔ ڈالر کی قیمت 240روپے نہیں ہے، ڈالر کی قیمت 170یا 180 روپے سے زیادہ نہیں ہونی چاہیئے۔

کل وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ خود ساختہ جلا وطنی کے بعد پاکستان پہنچنے والے اسحق ڈار نے کہا کہ  میں غیر سیاسی ہو کر بات کررہا ہوں کہ ہمیں ڈالر کی قیمت کو نیچے لانا چاہیے۔  عوام اورپاکستان اس کو برداشت نہیں کرسکتے، ہم نے روپے کی قدر کم کے ملک پر اربوں ڈالرز کا قرضہ بڑھا لیا۔

اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ  کیوں ہم چند لوگوں اور سٹہ بازوں کے ہاتھوں میں یرغمال بنے ہوئے ہیں، انہوں نے اپنے کروڑوں اور اربوں بنا لئے لیکن انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ پاکستان کھربوں کا مقروض ہو گیا ہے۔ عمران خان نے پونے چار سال میں ملکی معیشت کا بیڑا غرق کرکے رکھ دیا۔

گزشتہ ہفتے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ 2018 میں عمران خان کی حکومت نے میرا پاسپورٹ منسوخ کردیا تھا اور موجودہ حکومت نے اپریل میں آکر میرا پاسپورٹ بحال کیا جو کہ مجھے مئی میں ملا ہے ۔  سیاست میں شائستگی ہونی چانی چاہیے ۔ میرا ناپانامہ میں نام تھا اور نہ کسی جے آئی ٹی میں۔ مجھ پر جھوٹا کیس بنایا گیا کہ میں نے 1981سے 2001 تک ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروائے۔ میں نے تو کبھی  20منٹ کے لئے بھی ٹیکس ریٹرن جمع کروانے میں تاخیر نہیں کی۔ دو سابق چیف جسٹسز کی رائے ہے کہ میرے خلاف کیس 10سے15منٹ میں ختم ہو جائے گا۔

اسحق ڈار نے کہا کہ  انٹرپول نے مجھے کلین چٹ دی ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو انہوں نے روپے کو کھلا چھوڑ دیا، میں اس وقت بھی کہتا تھا کہ پاکستان میں روپے کو کھلا نہیں چھوڑا جاسکتا، یہاں چند لوگ ایسے ہیں جن کو ملک کی کوئی پرواہ نہیں، ان لوگوں کے چند کروڑ بن جائیں چاہیں ملک کو کھربوں کا نقصان ہوجائے ۔انہوں نے کہا کہ پونے چار سال میں ہم نے ایک روپیہ لئے بغیر چارہزارارب روپے قرضہ اپنے اوپر چڑھا لیا۔ 20ارب ڈالرز کا نقصان کیااور دوسری طرف پہلے اڑھائی، تین سال میں جو ہماری ایکسپورٹ بڑھیں وہ صرف 50کروڑ ڈالرز تھیں۔پاکستان کی تاریخ میں ہم نے ایک ہی آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا ہے جو 2013میں شروع ہوا اور2016میں ختم ہوا۔ 

سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیم کوشش کررہی ہے،موجودہ صورتحال کا حل کیا ہے جو روپے کی تباہی اور بے قدری ہوچکی ہے اس کو واپس لایا جائے۔ اگر آج ڈالر کی قیمت 170روپے ہوتی تو نہ پیٹرول، ڈیزل، بجلی کی قیمتیں اتنی بہ بڑھتیں اور لوگوں کو ریلیف ملتا۔ سب سے زیادہ جو بے قابو چیز ہے اور جو نقصان دے رہی ہے وہ روپے کی ڈی ویلیوایشن ہے۔ آئی ایم ایف ہمیشہ سے کہتا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے سٹیٹ بینک آف پاکستان کوئی مداخلت نہ کرے،میں 25سال سے آئی ایم ایف سے یہی باتیں سنتا آیا ہوں لیکن میں تو وہی کروں گا جو پاکستان اور پاکستان کے عوام کے مفاد میں ہے۔

اسحاق ڈارنے کہا کہ اگر عمران خان کی چار سالہ حکومت کی جی ڈی پی گروتھ دیکھی جائے تو یہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کی گزشتہ پانچ سالہ کارکردگی سے آدھی ہے۔ روپے کی قدر میں کمی کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی چیز500روپے میں بک رہی ہے تو ایکسپورٹر کو 100روپے ڈالر کی قیمت کے حساب سے پانچ ڈالر دینا پڑیں گے اور 250روپے ڈالر کی قیمت پر اسے دو ڈالر دینا پڑیں گے۔ میں نے ہی 1999میں ڈالر کا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ ریٹ کے حساب سے کرنے کا فیصلہ کیا تھا اس سے قبل ڈالر کی قیمت حکومت طے کرتی تھی۔ ہمیں ڈالر کی قیمت کرنی چاہیے اور پی ڈی ایم کی جماعتیں یہ کام کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت کو آئینی طریقہ سے گھر بھجوایا گیا ہے۔ بھارت ، روس سے سستا تیل اور گیس خرید رہا ہے اور مغرب اس پر کوئی پابندیاں نہیں لگا رہا، ہمیں بھی سفارتی سطح پرکوشش کرنی چاہیے کہ ہمارے ساتھ بھی بھارت جیسا رویہ اختیار کیا جانا چاہیے اور کسی قسم کی کوئی شرائط نہیں ہونی چاہئیں اگر روس سے ہمیں 20 یا 30 فیصد سستا تیل اور گیس ملتی ہے تو یہ ہمارے لئے بہت فائدہ مند ہوگا اگر روس سے تیل اورگیس عالمی مارکیٹ کے مقابلہ میں سستی مل جائے اورڈالر کی قیمت کم ہوجائے تو یہ عوام کے لئے بڑا ریلیف ہوگا۔

مصنف کے بارے میں