عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کی ناراضی عاشق اور معشوق کی لڑائی،دونوں میں جلد بڑی ڈیل ہوگی: مشاہد حسین

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کی ناراضی عاشق اور معشوق کی لڑائی،دونوں میں جلد بڑی ڈیل ہوگی: مشاہد حسین

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین نے پارٹی قائد نواز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سابق فوجی جرنیلوں کے احتساب کے حوالے سے ’سخاوت‘ کا مظاہرہ کرکے معاف کرنے، بھول جانے اور آگے بڑھنے کے ’مستقبل کے نقطہ نظر‘ پر عمل کریں۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران اس بارے میں سوال کیے جانے پر سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ آنجہانی نیلسن منڈیلا نے انھیں کہا تھا کہ ایک سیاستدان کی سب سے بڑی خوبی سخاوت ہے، جب انصاف اور انتقام کا معاملہ آیا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی سخاوت کا مظاہرہ کیا۔

سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ معاف کرو، بھول جاؤ اور آگے بڑھو، مستقبل کے بارے میں ایک نقطہ نظر ہونا چاہیے، اگر آپ ماضی میں دیکھتے ہیں تو ہاں احتساب ہونا چاہیے، نواز شریف کا غصہ جائز ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین نے سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی احتسابی کارروائی کے نتائج پر بھی سوال اٹھایا۔

سینیٹر نے کہا کہ کہ ’انہیں ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے تحفظ فراہم کیا، سیکیورٹی فراہم کی اور ہماری اپنی حکومت کے دوران محفوظ راستہ دیا اور آپ بے بس تھے۔

پاکستان میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ اپنے چیف کی حفاظت کرے گی، چاہے وہ کتنا ہی متنازع کیوں نہ ہو، اسے مکمل فوجی اعزازات دیے جائیں گے، لہٰذا وہ اجازت نہیں دیں گے، اب تک یہ صورتحال نہیں ہے، میں کل کے بارے میں نہیں کہہ سکتا کہ وہ کسی باہر والے کو (شہری) اپنے فوجیوں کے ٹرائل کی اجازت دیں گے۔

سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ اگر آپ اس انتقام کے عمل میں پھنس گئے تو آپ حکومت نہیں کر پائیں گے، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر معاملات اسی طرح چلتے رہے تو پھر ’فوجی بغاوت ہوگی۔

ایک اور انٹرویو میں مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ قیدی نمبر804 پکڑائی نہیں دے رہا، سنبھالا نہیں جا رہا توسبق سیکھیں، لگتاہےچیئرمین پی ٹی آئی سے’’مدر آف آل ڈیلز‘‘ہوگی۔

انہوں نے  چیئرمین پی ٹی ائی کے حوالے سے کہا کہ مجھے لگتا ہے چیئرمین پی ٹی آئی سے’’مدر آف آل ڈیلز‘‘ہوگی، اب قیدی نمبر804 پکڑائی نہیں دے رہا، سنبھالا نہیں جا رہا تو اس سے سبق سیکھیں۔ سب کو ساتھ لیکر چلیں اور اگر اب تصادم ہوا توملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

 
 ن لیگی رہنما نے بتایا کہ مغربی ممالک کے وفدنے مجھے پوچھا چیئرمین پی ٹی آئی اوراسٹیبلشمنٹ میں کیا چل رہا ہے؟ تو میں نے کہا یہ عاشق اور معشوق کی لڑائی ہے، جس میں معافی تلافی بھی ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ویسے بھی یوٹرن کےماہر ہیں، معتبر الیکشن کرانے ہیں تو بشمول پی ٹی آئی کسی کو باہر نہیں رکھ سکتے، پی ٹی آئی کا انتخابات میں کردار ہے۔

مصنف کے بارے میں