کار میں گائے کا گوشت ہونے کا الزام، مسلمان شخص ہندو ہجوم کے ہاتھوں قتل

کار میں گائے کا گوشت ہونے کا الزام، مسلمان شخص ہندو ہجوم کے ہاتھوں قتل
سورس: File

ممبئی: انڈیا میں مبینہ طور پر گائے کا گوشت گاڑی میں لے جانے کے الزام میں شہریوں نے ایک مسلمان شخص کو مار مار کر ہلاک کر دیا۔
بھارتی میڈیاکے مطابق  ریاست مہاراشٹر کے ضلع ناسک میں پیش آنے والے واقعے میں عفان انصاری نامی شخص کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔وہ اپنے ساتھی ناصر شیخ کے ہمراہ جانوروں کا گوشت گاڑی کے ذریعے لے کر جا رہے تھے کہ راستے میں ان کو ’گائے کے تحفظ‘ کے لیے کام کرنے والے رضا کاروں کے ایک گروپ نے روک لیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کے پاس گوشت گائے کا ہے اس شبہ میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

پولیس حکام  نے کہا،  موقع پر پہنچنے پر ہم نے کار کو خراب حالت میں پایا۔ زخمی افراد کار کے اندر تھے اور ہم نے انہیں قریبی اسپتال میں داخل کرایا جہاں ان میں سے ایک کی موت ہو گئی۔ 

پولیس نے بتایا کہ زخمی شخص کی شکایت پر ہم نے قتل اور فساد کا مقدمہ درج کر لیا ہے اور اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ پولیس اس معاملے میں اب تک دس افراد کو حراست میں لے چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آیا وہ واقعی گائے کا گوشت لے جا رہے تھے یا نہیں یہ لیبارٹری کی رپورٹ آنے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا۔

واضح رہے رواں سال  مارچ کے شروع میں مہاراشٹر حکومت نے گائے کے ذبیح پر پابندی کے قانون کو نافذ کرنے کے لیے ایک کمیشن قائم کرنے کی تجویز کو منظوری دی تھی۔

بمبئی ہائی کورٹ کی جانب سے گائے کے ذبیح پر پابندی کے قانون کی توثیق کو برقرار رکھنے کے آٹھ سال بعد عدالت نے کہا کہ ایک مجاز اتھارٹی گائے یا بیل کی برآمدگی کے لیے استعمال ہونے والی کسی بھی گاڑی کو  روک اور تلاشی لے سکتی ہے اور اسے ضبط کر سکتی ہے۔

عدالت نے ذبح کے لیے گوشت لے جانے پر پابندی کو بھی برقرار رکھا۔

مصنف کے بارے میں